• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا، پیدائشی حق شہریت پر پابندی، بھارتی جوڑے قبل از وقت پیدائش کرانے لگے

کراچی (رفیق مانگٹ) امریکا میں پیدائشی حق شہریت پر پابندی کے خوف سے بھارتی جوڑے قبل از وقت بچوں کی پیدائش کرانے لگے ، 20فروری ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کی ڈیڈ لائن ہے ، زچگی کے کلینک میں سی سیکشن کے لیے قطار یں لگی ہیں ۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ قبل از وقت پیدائش ماں اور بچے کے لیے خطرہ ہے ، پیچیدگیوں میں غیر نمویافتہ پھیپھڑے، غذائی مسائل، کم وزن پیدائش اور اعصابی پیچیدگیاں شامل ہیں ۔ سوشل میڈیا پر جوڑوں کو ’ہندوستان واپس آجاؤ یا کسی اور ملک میں منتقل ہو جاؤ‘کے مشورے دیئے جارہے ہیں ۔ بھارتی شہری پارٹ ٹائم ملازمتیں بھی ترک کرنے لگے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں ہندوستانی جوڑے میٹرنٹی کلینک کا رخ کررہے ہیں تاکہ ٹرمپ کی شہریت کی آخری مدت سے قبل بچوں کی پیدائش کراسکیں، بھارتی میڈیا کے مطابق امریکہ میں بہت سے جوڑے قبل از وقت پیدائش کے لیے 19 فروری کی آخری تاریخ کو ذہن میں رکھتے ہوئے میٹرنٹی کلینک جا رہے ہیں ،کیونکہ20 فروری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت پیدائشی حق شہریت کے خاتمے کی آخری تاریخ ہے۔صدر کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ٹرمپ کی طرف سے دستخط کیے گئے ایگزیکٹو آرڈرز میں سے ایک امریکہ میں پیدائشی حق شہریت کو ختم کرنا تھا۔ اس طرح 19 فروری تک امریکہ میں پیدا ہونے والے بچے امریکی شہری ہی ہوں گے۔19فروری کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہندوستانی جوڑے ڈاکٹروں سے رابطہ کر رہے ہیں اور 20 فروری سے پہلے زچگی کے کلینک میں سی سیکشن کے لیے قطار میں کھڑے ہیں، تاکہ آخری تاریخ سے پہلے امریکہ میں بچے کو جنم دے سکیں ۔ ڈاکٹروں کو اس صورت حال نے ماں اور بچے کی صحت کے بارے میں تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، نیو جرسی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ایس ڈی راما کے میٹرنٹی کلینک کو خواتین کی طرف سے حمل کے آٹھ اور نویں مہینے میں سی سیکشنز کے لیے غیر معمولی تعداد میں درخواستیں موصول ہو رہی ہیں۔ ایک سات ماہ کی حاملہ عورت اپنے شوہر کے ساتھ قبل از وقت پیدائش کے لیے آئی۔ ڈاکٹرزجوڑوں کو بتا رہے ہیں کہ اگرچہ یہ ممکن ہے تو بھی قبل از وقت پیدائش ماں اور بچے کے لیے اہم خطرہ ہے۔ پیچیدگیوں میں غیر نمویافتہ پھیپھڑے، غذائی مسائل، کم وزن پیدائش ، اعصابی پیچیدگیاں اور بہت خطرات شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگ ایسے جوڑوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ ہندوستان واپس آجاؤ یا کسی اور ملک میں منتقل ہو جاؤ۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ٹرمپ کے ملک بدری کے منصوبوں کے درمیان، ہندوستانی پارٹ ٹائم ملازمتیں ترک کر رہے ہیں بین الاقوامی طلباء امریکہ میں F-1 ویزا پر ہفتے میں 20 گھنٹے تک کیمپس میں کام کر سکتے ہیں، لیکن بہت سے طلباء کیمپس سے باہر ریستوراں، گیس سٹیشنوں، ریٹیل اسٹورز پر کام کرتے ہیں۔ اور بہت کچھ ضروری اخراجات کو پورا کرنے کے لیے۔ تاہم، طلباء اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اب ایسی ملازمتیں ترک کر رہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید