کراچی (نیوز ڈیسک) صدر ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے حوالے سے تمام خفیہ دستاویزات جاری کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کے وعدے کے بعد یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ ’’ڈیپ اسٹیٹ‘‘ کیوں نہیں چاہتی تھی کہ جان ایف ایف کینیڈی کے قتل کی تفصیلات سامنے آئیں۔
پینٹاگون کی 12؍ صفحات پر مشتمل دستاویز کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ 1962 میں سرد جنگ کے دوران، امریکی محکمہ دفاع نے ’’آپریشن نارتھ ووڈز‘‘ کی تجویز پیش کی تھی جس کا مقصد اپنے ہی ملک میں حملے (فالس فلیگ آپریشن) کرا کے ان کا الزام کیوبا کے سر ڈالنا تھا تاکہ امریکا کو کیوبا کیخلاف کارروائی کا جواز مل سکے۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، اس اقدام کا مقصد کیوبا کے صدر فیدل کاسترو گرانا تھی۔ اس منصوبے میں ہوائی جہازوں کو ہائی جیک کرنا، امریکی شہروں پر بم حملے اور کیوبا کے پناہ گزینوں پر حملہ کرنا شامل تھا۔ ان حملوں کے ذریعے امریکی عوام میں کیوبا کیخلاف نفرت بھڑکانے اور عوام کی حمایت حاصل کی جانا تھی۔ یہ تجویز ’’آپریشن مونگوز‘‘ نامی ایک بڑے آپریشن کا حصہ تھی جس کے تحٹ تخریب کاری، پروپیگنڈے اور اقدام قتل کے ذریعے فیدل کاسترو کی حکومت کو ٹھکانے لگانا تھا۔
یہ دونوں منصوبے 1961 میں بے آف پگز کے ناکام حملے کے بعد سوویت یونین کے ساتھ کیوبا کی صف بندی کے مقابلے کیلئے امریکی حکومت کے عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔
اگرچہ امریکا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ان آپریشنز کی منظوری دی لیکن اُس وقت کے صدر جان ایف کینیڈی نے انہیں مسترد کر دیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے عام شہریوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا جائے۔ صدر جان ایف کینیڈی عوام کو دھوکا بھی نہیں دینا چاہتے تھے۔ آپریشن نارتھ ووڈز کی دستاویزات کئی دہائیوں تک خفیہ رہیں اور 2000ء کی دہائی کے اوائل میں انہیں عام کیا گیا۔
ان انکشافات نے کئی لوگوں کو چونکا دیا کیونک ان دستاویزات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ سرد جنگ کے دوران امریکی حکومت اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کس انتہا تک جا سکتی ہے۔
امریکی حکام اس منصوبے کے تحت اپنے ہی فوجیوں کو مروانا اور گوانتانامو بے پر موجود امریکی بحری جہاز پر حملہ کرانا چاہتے تھے۔ ایک سازشی نظریہ یہ ہے کہ جان ایف کینیڈی کو اسرائیل نے قتل کرایا کیونکہ اسرائیل ہی ڈیپ اسٹیٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈی کے قتل کے حوالے سے دستاویزات سامنے لانے کا اعلان کر رکھا ہے تو توقع کی جا رہی ہے کہ 1960ء کی دہائی میں امریکی حکومت کی خفیہ سرگرمیوں کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آ سکتے ہیں۔
ٹرمپ کے مطابق ڈیپ اسٹیٹ ایک ایسا خفیہ گروپ ہے جو سرکاری پالیسیوں پر غیر ضروری اثر رسوخ رکھتا ہے پھر چاہے منتخب حکومت کسی کی بھی ہو۔ ٹرمپ نے اس ’’کیچڑ‘‘ کو صاف کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور ممکن ہے کہ وہ انٹیلی جنس کمیونٹی کو ہدف بنائیں جس کے متعلق ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسی کمیونٹی نے ڈیپ اسٹیٹ کی ایما پر انہیں وائٹ ہاؤس سے دور رکھنے کی کوشش کی تھی۔