• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشکل حالات کے باوجود ملکی معیشت میں استحکام آنے کی خبریں خوش آئند ہیں مگر اصل معاشی استحکام اس وقت آئے گا جب اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے-سر دست تو غریب طبقہ مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے اسے خوش نما اعداد وشمار سے بہلایا نہیں جا سکتا-اس کی پریشانی اس وقت دور ہو گی جب اشیائے خوردنی سمیت ناگزیر ضرور یات زندگی اس کی قوت خرید کے اندر ملیں گی- مہنگائی میں کمی کے سرکاری اعداد وشمار اور حکومتی مؤقف کو عوامی سطح پرکس قدر حقیقی اور غیر حقیقی خیال کیا جاتا ہے اس حوالے سے گیلپ نے ایک سروے کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مہنگائی میں کمی کے حکومتی مؤقف پر عوام کی اکثریت یقین کرنے کو تیار نہیں- 64فیصد افراد کو حکومتی دعوؤں پر شک ہے- ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں کمی نہیں ہوئی جبکہ 22فیصد حکومتی بیانات سے مطمئن نظر آئے-ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح میں واقعی کمی آئی ہے-حکومتی بیانات پر سب زیادہ شک خواتین نے کیا-سروے میں شامل 69فیصد خواتین نے حکومتی مؤقف پر یقین کرنے سے انکار کیا-مردوں میں یہ شرح 60فیصد دکھائی دی-اس کے برخلاف حکومتی بیانات سے 29فیصد مرد جبکہ 15فیصد خواتین مطمئن نظر آئیں- اس سروے میں ملک بھر سے 400سے زائد افراد نے حصہ لیا جن میں سے 14فیصد نے کوئی رائے نہیں دی- عوام سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا حکومت کا مہنگائی کے بارے میں مؤقف درست ہے؟ حکومت کا دعویٰ ہے کہ مہنگائی کی شرح 5فیصد کم آ چکی ہے- اقتصادی ماہرین کی نظر میں یہ محض مہنگائی کی رفتار میں کمی ظاہر کرتی ہے- جب تک عوام کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی نہیں آئے گی معاشی استحکام اور مہنگائی میں کمی کے یہ گراف بے معنی ہیں۔ معیشت میں استحکام کے لیے مہنگائی، بیروزگاری سمیت دیگر مسائل پر قابو پانا ہو گا- قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لئے پرائس کمیٹیوں کو بھی فعال کرنا ہو گا۔

تازہ ترین