• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خط


اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا ہے۔

خط چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی اطلاعات پر لکھا گیا، جس میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔

ججز کے خط میں کہا گیا کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کےلیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء کیسز دو لاکھ ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سنیارٹی کیسے تبدیل ہو سکتی ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی خط لکھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 7 ججز نےخط لکھا ہے، خط پر 7 ججز کے نام لکھے ہیں، 5 ججز کے دستخط ہیں، خط میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر کے نام کے سامنے دستخط موجود نہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ہم زور دیتے ہیں کہ صدر کو ججز کے ٹرانسفر کی ایڈوائس نہ دیں، 26ویں آئینی ترمیم میں قانون سازوں نے مستتقل تبادلے کی اجازت نہیں دی، ججز کے تبادلے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 200 میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ٹرانسفر ہونے والے جج کو آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت نیا حلف اٹھانا ہوگا، ٹرانسفر ہونے والے جج کی سنیارٹی کا تعین اس تاریخ سے کیا جائے جس دن وہ حلف اٹھائے گا۔

ججز کے خط میں کہا گیا کہ  لاہور ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائیکورٹ جج کو چیف جسٹس بنانے کے لیے لایا گیا تو یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہوگا، نئے آرٹیکل 175 اے کے تحت ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کا تقرر اس ہائیکورٹ کے تین سینئر جج سے ہوگا، چیف جسٹس بنانے کے لیے ججز کے ایسے تبادلوں کی اجازت دی گئی تو آئین اور عدلیہ کی آزادی کے لیے تباہ کن ہوگا۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں خالی آسامیوں کو تبادلے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، لاہور ہائیکورٹ میں 60 ججز کی سیٹیں ہیں اور صرف 35 ججز کام کر رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 12ججز کی سیٹیں ہیں اور 10ججز کام کر رہے ہیں جو 83.33 فیصد بنتا ہے، لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد سییٹوں کے مقابلے میں 58.33 فیصد ہے۔

قومی خبریں سے مزید