امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے محدود جغرافیائی رقبے کو اُجاگر کرتے ہوئے ایک غیر معمولی موازنہ پیش کرکے مشرق وسطیٰ کے نقشے کی تبدیلی کے خدشات کو مزید ہوا دے دی۔
واشنگٹن میں ایک سیشن کے دوران جب ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے کی حمایت کریں گے؟ تو ٹرمپ اس کا سیدھا جواب دینے کے بجائے اسرائیل کے چھوٹے رقبے کو نمایاں کرنا شروع ہوگئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ’یہ (اسرائیل) یقینی طور پر رقبے کے لحاظ سے ایک چھوٹا ملک ہے۔‘
اپنی میز سے ایک قلم اٹھاتے ہوئے امریکی صدر بولے۔ ’دیکھیں یہ قلم؟ میری میز مشرق وسطیٰ ہے اور اس قلم کا یہ سرا اسرائیل ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے، ہے ناں؟ یہ کافی بڑا فرق ہے۔ میں اسے ایک مثال کے طور پر استعمال کرتا ہوں؛ یہ دراصل کافی درست ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کی مزاحمت کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’یہ ایک بہت چھوٹا ٹکڑا ہے، اور یہ حیران کن ہے کہ وہ جو کچھ کرنے کے قابل ہوئے ہیں وہ کس طرح ممکن ہوا۔ جب آپ اس پر غور کریں تو وہاں بہت سے ذہین لوگ ہیں، لیکن یہ واقعی ایک چھوٹا سا زمین کا ٹکڑا ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔‘
خیال رہے کہ اس وقت اسرائیلی وزیر نیتن یاہو سرکاری دورے پر امریکا میں ہیں۔ امریکا روانگی سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ٹرمپ کی حمایت سے مشرق وسطیٰ کا نقشہ مزید تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ٹرمپ سے حماس کے خلاف فتح اور ایران کے خلاف اقدامات اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر گفتگو کریں گے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات امریکا اور اسرائیل اتحاد کی مضبوطی کی علامت ہے۔