• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے اور ان کے بھارت فرار ہو نے کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔اس کی شدت اس وقت مزید بڑھ گئی جب شیخ حسینہ نے سوشل میڈیا پر اپنے حامیوں سے اپیل کی کہ وہ عبوری حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔انہوں نے عبوری حکومت پر غیر آئینی طریقے سے اقتدار پر قبضے کا بھی الزام لگایا جس پر ڈھاکا میں ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے اور شیخ حسینہ کے آبائی اور بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے گھر پر حملہ کرکے اسے جلا دیا۔ڈھاکا حکومت نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلا وطن سابق وزیراعظم کو جھوٹے اور من گھڑت بیانات سے روکے۔ بھارت کے قائم مقام ہائی کمشنر کو دیے گئے مراسلے میں شیخ حسینہ کے بیانات پر شدید تشویش اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی گئی کہ بھارت اپنی سرزمین کو بنگلہ دیش میں عدم استحکام کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا ۔گو بھارت نے شیخ حسینہ کے بیان سے اظہار لاتعلقی کیا ہے تاہم گھر کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی۔واضح رہے کہ بھارت نے بنگلہ دیش کو آزادی دلانے میں مدد دی تھی۔یہ گھر بنگلہ دیش کے قیام کی علامت سمجھا جاتا ہے جہاں1971 میں اس کی آزادی کا اعلان کیا گیا تھا۔1975 میں بنگلہ دیش کے بانی اور ان کے خاندان کے بیشتر افراد کو اسی گھر میں قتل کر دیا گیا تھا۔بعد میں شیخ حسینہ نے اپنے دور حکومت میں اس عمارت کو قومی میوزیم میں تبدیل کر دیا تھا۔شیخ حسینہ کے 15سالہ دور اقتدار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں جن میں ان کے سیاسی مخالفین کو بڑے پیمانے پر حراست میں رکھنا اور ماورائے عدالت قتل کرنا شامل تھا۔بنگلہ دیشی عدالت انسانیت کے خلاف جرائم اور جبری گمشدگیوں میں مبینہ کردار کے الزام میں ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر چکی ہے۔2024میں وہ پر تشدد ہنگاموں کے بعد بھارت چلی گئی تھیں۔

تازہ ترین