بجلی کمپنیوں کا صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس 200 فیصد سے زائد تک بڑھانے کے معاملہ پر اسلام آباد میں 8 بجلی کمپنیوں کی درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے اس موقع پر کہا کہ پاور ڈویژن کی درخواست ہے مگر منسٹری سے کوئی نہیں آیا، سماعت میں ملک کے دیگر حصوں کی کاروباری برادری کی نمائندگی کیوں نہیں آتی۔
انھوں نے کہا کہ کیا ملک بھر کی تنظیموں کو مدعو نہیں کیا جاتا؟ ممبر نیپرا مقصود انور کا کہنا تھا کہ اگر ایک صارف ڈیفالٹ کرتا ہے تو اس کی سزا سب کو کیوں دیں؟
انھوں نے کہا کہ کمپنیاں یہ کس طرح تخمینہ لگا رہی ہیں کہ کتنے صارفین ڈیفالٹ کریں گے؟ بجلی کمپنیوں کا موقف تھا کہ صارفین سے وصول کردہ سیکیورٹی ڈپازٹ محفوظ ہیں۔
ممبر نیپرا مطہر رانا سوال کیا کہ زمین کی قیمت کے حساب سے سیکیورٹی کا تخمینہ کیسے لگایا گیا؟ جس پر بجلی کمپنیوں نے کہا ہمیں وزارت کی جانب سے کہا گیا تو ہم نے درخواست کر دی۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا یہ کیا جواب ہوا، پھر ہم مالکان کو بلالیتے ہیں، اسی وقت سماعت کرلیں گے۔ جس پر بجلی کمپنیوں نے موقف اپنایا کہ سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس کا اطلاق تمام صارفین پر ہوگا۔
اس پر ممبر نیپرا نے کہا کہ لوگ پہلے ہی سولر پر جا رہے ہیں، اس سے جو تھوڑا بہت کام چل رہا وہ بھی ختم ہو جائے گا۔
نمائندہ ڈسکوز نے کہا کہ اس سے بجلی کی کھپت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کمپنیوں کو تو کوئی نقصان نہیں صارفین کو نقصان پہنچے گا۔
نمائندہ ڈسکوز نے کہا صارفین سے سیکیورٹی ڈپازٹ 12 قسطوں وصول کرنے کی تجویز ہے۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا اگر اکاؤنٹس میں پیسے پڑے ہیں تو ڈیٹ سروسنگ سرچارج کیوں لگایا جاتا ہے؟
انھوں نے کہا بجلی کمپنیوں کے پاس اتنی بڑی رقم موجود ہے تو اس کا آڈٹ ہونا چاہیے۔ ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا نیپرا کے پروفیشنلز سیکیورٹی ڈپازٹ کا آڈٹ کریں گے۔