اسلام آباد (جنگ نیوز) لوک ورثہ کا ملازم بحالی کے عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگیا۔ محمد ارشاد نامی ملازم کے مطابق وہ 2011 سے لوک ورثہ میں بطور اسسٹنٹ تعینات ہے کیبنٹ کمیٹی برائے ریگولرلائزیشن برائے کنٹریکٹ ملازمین کے معیار کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو ملازمت کی مستقلی کیلئے درخواست دی مگر عدم کارروائی کی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ان کے مطابق 11 ستمبر 2014 کو عدالت نے ان کا کیس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی سربراہی میں قائم کیبنٹ کمیٹی برائے ریگولرلائزیشن کنٹریکٹ ملازمین کو ارسال کیا۔ ان کے مطابق لوک ورثہ انتظامیہ نے قوانین کو بلائے طاق رکھتے ہوئے ان کی سروس معطل کردی۔ سائل پھر رٹ پٹیشن میں گیا جس پر عدالت نے کمیٹی کو التواکیسز کو تیزی سے نمٹانے کا حکم دیا اور لوک ورثہ انتظامیہ کو سائل کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور تنخواہ جاری رکھنے کا حکم دیا لیکن انتظامیہ نے نہ تو بحال کیا نہ ہی تنخواہ جاری کی۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات و قومی ورثہ کو دی گئی درخواست کے جواب میں بھی میری ملازمت کے تحفظ کا اعادہ کیا گیا۔ لوک ورثہ انتظامیہ نے میرا کیس پھر کیبنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا جہاں وہ پہلے ہی زیر التواء تھا۔ سائل نے سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کو درخواست دی، جنہوں نے صورتحال کو دیکھ کر عدالتی احکامات اور لوک ورثہ انتظامیہ کے رویے پر حیرت کا اظہار کیا۔ محمد ارشاد کے مطابق آج تک اس کا معاملہ حل طلب ہے وہ اپنے گھر کا واحد کفیل ہے اور ملازمت کے علاوہ اس کا کوئی ذریعہ معاش بھی نہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ انصاف دلایا جائے۔