کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش آج پولیس کو مل گئی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی، تاہم ابھی تک ہمیں قتل کے محرکات کا پتا نہیں چل سکا۔
ایدھی نے لاش کو لاوارث سمجھ کر دفنا دیا
ڈی آئی جی مقدس حیدر نے کہا کہ لاش اورگاڑی حب کے ایک پولیس اسٹیشن کے قریب سے ملی، حب کے تھانے میں نامعلوم جلی ہوئی گاڑی اورلاش کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، لاش کو بلوچستان پولیس نے ایدھی کے حوالے کیا، ایدھی نے لاش کو لاوارث سمجھ کر دفنا دیا، ہم کل جائیں گے، لاش کی تصدیق کرنی ہے، لاش کو نکالنے کے بعد ڈی این اے سے دوبارہ تصدیق کی جائے گی۔ ڈی این اے رپورٹ آنے میں تقریباً ایک ہفتہ لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ارمغان اور شیراز بخاری دوست ہیں، مصطفیٰ عامر بھی ان کا دوست تھا، نیو ایئر پر ان دوستوں کی تلخ کلامی ہوئی، مصطفیٰ کو ارمغان نے اپنے گھر فون کرکے بلایا تھا۔
ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے، نیو ایئر نائٹ پر کوئی جھگڑا ہوا تھا، 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو فون کرکے بلایا، لڑائی کے دوران مصطفیٰ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مقدس حیدر نے بتایا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر لاپتا ہوا، 7 جنوری کو مقدمہ درج ہوا، 25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال موصول ہوئی، 8 فروری کو پولیس نے ڈی ایچ اے میں ایک گھر پر چھاپا مارا،
اور ملزم ارمغان کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈی ایس پی بھی زخمی ہوا، چھاپے کے دوران گھر کے کارپیٹ سے خون کے نشان اور مصطفیٰ کا موبائل فون ملا، ارمغان کا ریمانڈ ہمیں نہیں مل سکا، سی پی ایل سی اور وفاقی حساس ادارے کی مدد سے تحقیقات کی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے مزید کہا کہ ارمغان کے پاس سے 64 لیپ ٹاپ ملے ہیں، وہ کال سینٹر چلاتا تھا، شیراز بخاری کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، واقعے کی ساری تفصیلات سے گرفتار ملزم شیراز نے آگاہ کیا، ملزمان کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ارمغان کی گرفتاری کے واقعے میں کافی مہنگے ہتھیار برآمد ہوئے
پولیس نے بتایا کہ ارمغان کی گرفتاری کے واقعے میں کافی مہنگے ہتھیار برآمد ہوئے، چھاپے میں ہمیں اہم سراغ ملا، مصطفیٰ کا موبائل فون اور کار پیٹ سے خون کے دھبے ملے، کچھ اور چیزیں بھی برآمد ہوئیں جن کو تحویل میں لیا گیا۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ ہمیں شیراز بخاری عرف شاویز سے متعلق سی پی ایل سی اور وفاقی حساس ادارے کی مدد سے پتا چلا، شیراز بخاری کی گرفتاری کے بعد کرائم سین سمیت ساری چیزیں بے نقاب ہوئیں، شیراز بخاری نے بتایا کہ کس طرح مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا۔
ارمغان کے دو ملازمین کو بھی تفتیش کے لیےحراست میں لیا گیا
مقدس حیدر نے مزید بتایا کہ ہمیں اس سلسلے میں بہت سارے شواہد مل گئے ہیں، شیراز کو ہم کل ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کریں گے، ارمغان کے دو ملازمین کو بھی تفتیش کے لیےحراست میں لیا گیا، حراست میں لیے گئے ملازمین نے بتایا کہ 6 جنوری کی رات مصطفیٰ عامر ارمغان کے گھر آئے تھے، ملازمین کے مطابق وہاں ان میں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے مصطفی کو قتل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تنازع کی وجہ کیا ہے اب تک معلوم نہیں ہو سکا، ارمغان کے گھر سے 64 لیپ ٹاپ ملے ہیں وہ کال سینٹر چلاتا تھا وہ کرپٹو کرنسی کا کام کرتا تھا، ان لیپ ٹاپ کا ڈیٹا ایف آئی اے اور فارنزک لیب سے لیں گے، ڈیلیٹ کیا گیا ڈیٹا ریکور کروائیں گے، ڈیٹا ملنے کے بعد معلوم ہوگا کہ ارمغان کی آمدنی کا ذریعہ کیا تھا۔