کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونیوالے مصطفیٰ کے آخری مرتبہ گھر سے نکلنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی۔
ویڈیو میں مصطفیٰ کو 6 جنوری کو گاڑی میں شام ساڑھے 6 بجے گھر سے نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے مقتول مصطفیٰ کی والدہ کا کہنا ہے کہ گھر سے جانے کے ایک گھنٹے بعد ہی مصطفیٰ کی انٹرنیٹ ڈیوائس بند ہوگئی تھی۔
مصطفیٰ کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بیٹے کے قتل میں ایک لڑکی بھی ملوث ہے، لڑکی کے میرے بیٹے سے 4 سال سے تعلقات تھے اور وہ نشے کے عادی تھی۔
مقتول کی والدہ کا کہنا تھا لڑکی کی وجہ سے مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان چیقلش پیدا ہوئی اور جب لڑکی کو پولیس نے تفتیش کےلیے بلایا تو وہ امریکا فرار ہوگئی۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا۔