کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کا ملزم ارمغان سے نیو ایئر نائٹ پر لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، جس کیلئے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جا رہا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے، نیو ایئر نائٹ پر دونوں میں جھگڑا ہوا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور خاتون کو مارنے کی دھمکی دی، 6 جنوری کو ملزم نے مصطفیٰ کو بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کیلئےخاتون کا بیان ضروری ہے، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش سے متعلق اطلاع دی تھی، دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانے کی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا، ملزم ارمغان کا ریمانڈ لینے کیلئے عدالت سے درخواست کی جائے گی۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا۔