• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار و ڈپٹی رجسٹرار سیکیورٹی پر سے توہینِ عدالت کی کارروائی ختم

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار  نے رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار سیکیورٹی پر توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے توہینِ عدالت کی کارروائی کے خلاف اپیلیں منظور کر لیں۔

عدالت نے رجسٹرار طاہر صابر اور ڈپٹی رجسٹرار سیکیورٹی اویس الحسن پر توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں سماعت کرنے والے لارجر بینچ نے فیصلہ جاری کیا۔

جسٹس محمد اعظم خان اور جسٹس انعام امین منہاس بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جب کوئی جوڈیشل یا ایڈمنسٹریٹو آرڈر موجود ہی نہ ہو تو توہینِ عدالت کی کارروائی نہیں بنتی، عدالت کو بتایا گیا کہ پاکستان بار کونسل اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے 9 مئی 2024ء کو ہڑتال کی کال دی۔

فیصلے کے مطابق جج نے وکلاء کو عدالتوں میں پیش ہونے میں مشکلات کو انصاف تک رسائی میں رکاوٹ قرار دیا، کیس ریکارڈ کے مطابق جج نے خط لکھ کر کہا کہ سائلین کو عدالت پہنچنے سے روکا گیا۔

لارجر بینچ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ پہلے سینئر پیونی جج کے پاس گیا، پھر  ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے سامنے رکھا گیا، سینئر پیونی جج نے 14 مئی کو رپورٹ میں کہا کہ وکلاء کو عدالت جانے میں رکاوٹ نہیں ڈالی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایڈمنسٹریشن کمیٹی نے بھی 20 مئی کو رپورٹ دی۔

عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی نے رپورٹ دی کہ وکلاء کو زبردستی روکنے کے ثبوت نہیں ملے، جسٹس بابر ستار نے نان پراسیکیوشن پر خارج پٹیشن بحال کرنے کی درخواست پر 21 مئی کو سماعت کی۔

عدالتِ عالیہ کی جانب سے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کی گئی، جواب کو غیر تسلی بخش کہہ کر توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی گئی، ڈپٹی رجسٹرار سیکیورٹی کو واقعے کے روز چھٹی پر ہونے کے باوجود شوکاز نوٹس دیا گیا، رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار سیکیورٹی پر توہینِ عدالت کی کارروائی ختم کی جاتی ہے۔

قومی خبریں سے مزید