پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری نے ایک نیا سنگ میل عبور کرلیا، کراچی ایئرپورٹ پر آنے والی بین الاقوامی پرواز کی گراؤنڈ ہینڈلنگ پہلی مرتبہ مکمل طور پر خواتین عملے نے انجام دی۔
لینڈنگ کے بعد طیارے کی بحفاظت پارکنگ، مسافروں کو طیارے سے اتارنے کے لیے ایوو برج منسلک کرانا اور مسافروں کے پہنچنے تک ان کا سامان بھی لاؤنچ تک پہنچانا وہ ٹاسک تھا جسے خواتین پر مشتمل عملے نے بخوبی پورا کیا۔
ان باہمت خواتین نے ایوی ایشن انڈسٹری میں اُس پیشے کو منتخب کیا ہے جو پہلے صرف مردوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا تھا۔
ایئرلائنز کو گراؤنڈ ہینڈلنگ سروس فراہم کرنے والی نجی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک فلائٹ آپریشن نہیں بلکہ پاکستان کی افرادی قوت کے منظر نامے میں ایک واضح تبدیلی ہے۔
جیریز دناتا کے نائب صدر علی کمال نے کہا کہ اگلا مرحلہ لاؤنچ میں موجود مسافروں کو بورڈنگ کارڈ جاری کرکے طیارے میں سوار کرانا اور بیگیج طیارے میں لوڈ کرنا، ایندھن بھروانا، ساتھ ہی ایپرن ایریا میں کھڑے طیارے کو دوبارہ پرواز کے لیے تیار کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم اور حساس ترین کام ٹگ ماسٹر کے ذریعے دیو ہیکل طیارے کو دھکیل کر ایپرن ایریا سے ٹیکسی وے تک پہنچانا تھا جسے خاتون آپریٹر نے بخوبی انجام دیا۔
خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے سری لنکن ایئر لائن کا کراچی کی اس پرواز پر پائلٹس سے لے کر کیبن کرو تک تمام عملہ خواتین پر مشتمل تھا۔
گراؤنڈ پر بھی تمام خدمات خواتین نے ہی انجام دیں اور طیارے کو مقررہ وقت کے اندر کامیابی سے اگلی منزل کے لیے روانہ کر دیا۔
اس طرح پاکستان جنوبی ایشیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں طیارے کے کاکپٹ سے لے کر گراؤنڈ لینڈنگ تک تمام امور خواتین نے انجام دیئے۔