یوکرین اور روس کی جنگ میں امریکہ اور یورپی ممالک جس اتفاق رائے سے یوکرین کا ساتھ دے رہے تھے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب ولادومیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جھڑپ کے بعد روس یوکرین تنازع مغربی دنیا کی تقسیم کا سبب بنتا نظر آرہا ہے۔ لندن میں اس حوالے سے گزشتہ روز18 یورپی ملکوں کے اجلاس میں یوکرین کی حمایت کیلئے عالمی اتحاد تشکیل دینے اور دفاعی اخراجات بڑھانے پراتفاق عالمی سیاسی منظر نامے میں جوہری تبدیلی کا باعث ثابت ہوسکتا ہے۔ اجلاس میں یورپی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہم ٹرمپ کو دکھائیں گے کہ امریکہ کے بغیر بھی براعظم کا دفاع کرسکتے ہیں۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کیئر کے مطابق برطانیہ، یوکرین ، فرانس اور دیگر ملکوں نے مرضی کے حامل ممالک کا اتحاد(کولیشن آف ولنگ) تشکیل دینے پر اتفاق کرلیا ہے جومستقبل میں بھی روسی جارحیت کیخلاف اقدامات کرے گا جبکہ یوکرین کی حمایت اور جنگ بندی کے حوالے سے منصوبہ ٹرمپ کے ساتھ زیر بحث لایا جائے گا۔اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی نے تقسیم کے خطرے کو دور کرنے کیلئے اتحاد کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا جبکہ نیٹو اور یورپی کمیشن کے سربراہان نے یورپ سے دوبارہ مسلح ہونے اور دفاعی اخراجات بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب امریکہ میں ری پبلکن رہنمایوکرینی صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں اور ڈیمو کریٹ قیادت وائٹ ہاؤس کو کریملن کا بازو بن جانے کا طعنہ دے رہی ہے جبکہ روسی وزیر خارجہ نے صدر ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے یورپی رہنماؤں پر جنگ کو طول دینے کی خواہش رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم دانشمندی کا تقاضا ہے کہ اس تنازع کو بڑھنے نہ دیا جائے ، تمام فریق پرامن بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کا حل نکالیں کیونکہ بصورت دیگر پوری دنیا ایک بڑی جنگ سے دوچار ہوسکتی ہے جس کے نتائج سب ہی کیلئے تباہ کن ہونگے۔