• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دو شُکریئے

واشنگٹن اور اسلام آباد کی طرف سے ایک دوسرے کے لئے واضح لفظوں میں ’’شکریئے‘‘ کے دو ایسے اظہار سامنے آئے ہیں جنہیں کئی برسوں سے سردمہری کے شکار پاک امریکہ تعلقات کا نیا موڑ کہا جاسکتا ہے۔ منگل کی شب امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021ء میں امریکی فوج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے میں 13امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ذمے دار داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کی گرفتاری میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا جس کے جواب میں وزیراعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں اس بات پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور داعش کے آپریشنل کمانڈر کی،جو افغانستان کا شہری ہے، پاک افغان سرحدی علاقے میں کامیاب کارروائی کے دوران گرفتاری کے تناظر میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔ کابل ایئرپورٹ پر 2021ء کے مذکورہ حملے میں 13امریکی فوجیوں کے علاوہ 170افغان شہری بھی مارے گئے تھے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں معاشی بحالی اور مہنگائی کے خاتمے کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ’’امریکہ فرسٹ‘‘ کی بات کی تھی۔ دوران تقریر مذکورہ دہشت گرد کی گرفتاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں خاص طور پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے اس درندے کی گرفتاری میں مدد دی۔ امریکی صدر کے خطاب کی صورت میں پاکستان کے لئے جذبات تشکر سامنے آنے کے بعد امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز کی طرف سے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کو ٹیلیفون کال کی صورت میں بھی دہشت گردی کے خلاف اسلام آباد کی کوششوں پر صدر ڈونلڈ کے تحسین و تشکر کے جذبات پہنچائے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر صدر ٹرمپ کے لئے شکریہ کا جو پیغام لکھا اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہمیشہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے تاکہ دہشت گردوں اور شدّت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہوں سے محروم کیا جائے اور کسی بھی ملک کے خلاف ان کی کارروائی کو روکا جاسکے، اس مقصد کیلئے پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ جن میں 80ہزار سے زائد بہادر فوجیوں اور شہریوں کی جانوں کا نذرانہ شامل ہے، پاکستانی قیادت اور عوام کا عزم غیر متزلزل ہے، ملک سےدہشت گردی کے خاتمے کے لئے ہرممکن اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔ مذکورہ بیانات وپیغامات کے اس تبادلے کے علاوہ امریکی میڈیا کی یہ خبر بھی دونوں ممالک میں جو بائیڈن دور کی سردمہری کےخاتمے کا اشارہ دے رہی ہے کہ داعش کے دہشت گرد کی گرفتاری امریکی سی آئی اے اور پاکستانی خفیہ ادارے کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے۔ ان خبروں سے ایک طرف بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے دیئے گئے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے سے پاکستان کا سیاسی نقشہ بدل جائے گا۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاک امریکہ تعاون کے امکانات نمایاں ہوئے ہیں۔ اسلام آباد دہشت گردی کے خاتمے کی جن کاوشوں میں مصروف ہے ان کی جلد کامیابی بحالی امن کے ساتھ معیشت کے میدان میں تیز رفتار پیش رفت کی راہ بھی ہموار کرے گی ۔ خطے کے حوالے سے نئے امکانات متقاضی ہیں کہ ہمارے تمام سیاسی حلقے ملکی مفاد میں مل جل کر کام کریں۔ اس باب میں حکومت اپوزیشن رابطوں کا راستہ نکالا جانا چاہئے۔

تازہ ترین