کپاس ملک کی زرعی پیداوار میں اہم نقد آور جنس ہے جس سے نہ صرف لاکھوں افراد براہ راست یا بالواسطہ طور پر وابستہ ہیں بلکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے وسیلے سے قومی معیشت کا اس پر بڑا انحصار ہے۔ایک وقت تھا جب نہ صرف ہماری ملکی ضروریات پوری ہوتی تھیں بلکہ یہ ایکسپورٹ بھی ہوتی تھی۔کچھ عرصہ پہلے تک کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 40لاکھ گانٹھیں سالانہ تھی جو اب کم ہو کر 50لاکھ بیلز پر آ گئی ہےاور اس کی فی ایکڑ پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔کپاس برآمد کرنیوالا ملک آج 4ارب ڈالر کی درآمد کر رہا ہے۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کیوں؟وفاق سے لیکر صوبائی سطح تک زرعی تحقیقی ادارے اور محکمے مکمل انفراسٹرکچر سے لیس ہیں۔ان سب کے باوجود قومی پیداوار میں کپاس کے تناسب میں بڑی کمی آنا لمحہ فکریہ اور زرعی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟۔فروری 2025ءمیں ٹیکسٹائل برآمدات کم ترین سطح پر آ گئی ہیں اور ان میں 26کروڑ ڈالر کی کمی دیکھنے میں آئی۔اس ماحول میں یہ مثبت خبر ہے کہ اس سال پھر حکومت کی جانب سے کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو آگاہی دی جا رہی ہے اور نجی شعبہ سے مل کر 2025ءکو کپاس کی بحالی کا سال قرار دیا گیا ہے تاہم زرعی ماہرین کا کہنا ہے اس کیلئے نئی ریسرچ،بہترین سیڈ،چین سے بیج کی درآمد کی فوری اجازت اور فرسودہ قوانین سے جان چھڑانا ضروری ہے۔کپاس کی پیداوار میں کمی کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے لیے موزوں علاقوں میں بڑے پیمانے پر شوگر ملز لگا دی گئی ہیں اور کپاس کے زیر کاشت لاکھوں ایکڑ رقبہ سکڑ گیا ہے۔اب اگر حکومت نے کپاس کو اپنی ترجیج میں شامل کیا ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔آئندہ مطلوبہ پیداوار کے حصول کے لیے ٹھوس اقدامات ہونے چاہئیں۔