• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آن لائن بدسلوکی میں اضافے سے خواتین کے حقوق کو خطرہ ہے، اقوامِ متحدہ کی نئی رپورٹ میں انکشاف

فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا
فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا 

اقوامِ متحدہ کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آن لائن بدسلوکی میں اضافے کے سبب خواتین اور لڑکیوں کے حقوق خطرے میں ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی یہ رپورٹ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔

‎اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے کئی دہائیوں کی محنت سے حاصل کیے گئے حقوق کی تلفی کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں کئی چیلنجز کے درمیان آن لائن تشدد بھی شامل ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ ضابطے، ڈیجیٹل خواندگی اور مردوں کو بدسلوکی کا مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملیوں کی ترغیب دینا غیر محفوظ آن لائن جگہیں بنانے میں اہم ہیں۔ 

اس سال کی اقوامِ متحدہ کی رپورٹ زیادہ مایوس کن ہے جو خواتین کے حقوق کے خلاف بڑھتے ہوئے ردِعمل کی طرف اشارہ کرتی ہے جو جاری تنازعات، غربت، مصنوعی ذہانت (AI) کے تیزی سے اضافے اور  سیاسی تبدیلیوں کے اثرات کو اجاگر کرتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خواتین کے تولیدی حقوق کو محدود کر دیا ہے۔

‎اقوامِ متحدہ کا ڈیٹا ڈیجیٹل دائرے میں پھیلنے والے تشدد اور بدسلوکی کی نئی شکلوں کی نشاندہی کرتا ہے اور فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔

‎رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آن لائن بالغ خواتین میں سے 53 فیصد نے کم از کم ایک بار ٹیکنالوجی کے ذریعے صنفی بنیاد پر تشدد کی کسی نہ کسی شکل کا تجربہ کیا ہے۔

یورپی انسٹی ٹیوٹ برائے صنفی مساوات کے مطابق آن لائن تشدد اور بدسلوکی بہت سی شکلیں اختیار کرتے ہیں جن میں سب سے زیادہ سائبر ہراساں کرنا، سائبر بدمعاشی، آن لائن جنس پر مبنی نفرت انگیز تقاریر ہے۔

‎اگرچہ مرد بھی سائبر بدسلوکی اور تشدد کا شکار ہو سکتے ہیں مگر بہت سے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین اور لڑکیاں سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔

‎سینٹر فار ابیوز اینڈ ٹراما اسٹڈیز کی ایک محقق اور ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر پروفیسر ایلینا مارٹیلوزو نے کہا ہے کہ خواتین کے خلاف آن لائن تشدد میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا ہے، خواتین کے خلاف بدتمیزی بڑھ رہی ہے اور  آن لائن لڑکوں اور نوجوانوں کی جانب سے افسوس ناک سلوک سامنے آ رہا ہے۔

پروفیسر ایلینا مارٹیلوزو کا کہنا ہے کہ AI کا استعمال خواتین اور لڑکیوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ ٹیکنالوجی تصاویر، آڈیوز یا ویڈیوز میں ہیرا پھیری کر سکتی ہے، اس سے مستند مواد کا فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید