مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
دنیا میں بہت سے قابل لوگ پیدا ہوئے، جنہوں نے زندگی کے مختلف شعبہ جات میں نمایاں، قابلِ ذکر خدمات اور کارنامے سرانجام دیئے اور جن کی بِنا پر لوگ انھیں یاد بھی رکھتے ہیں، تو ایسی ہی نمایاں، نام وَر شخصیات میں میرے والد، مولوی عبدالولی قطب زئی اچکزئی کا بھی شمار ہوتا ہے کہ جنہوں نے ایک عالمِ دین کی حیثیت سے مثالی خدمات انجام دیں۔ وہ ایک جیّد عالمِ دین تھے، جن سے کسبِ فیض کرنے والے سیکڑوں طلبہ آج مختلف مدارس میں دین کے لیے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مولوی عبدالولی قطب زئی اچکزئی 1936ء کو بلوچستان کے شہر، چمن میں مولوی عبداللطیف اچکزئی کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن اچکزئی کلی اسیارگی، چمن میں گزرا، بعدازاں دینی تعلیم کے حصول کے لیے مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے بھارت کے شہر دہلی چلے گئے۔ وہاں ایک دینی مدرسے سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد چمن، قلعہ عبداللہ، پشین، کوئٹہ، کلی پیر علی زئی، شکرزئی کے مدارس میں تدریسی خدمات اور مساجد میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دیئے۔
جب کہ زندگی کے آخری ایّام میں کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد منتقل ہوگئے اور وہیں1992ء کو اس دارِفانی سے کوچ کرگئے۔ ان کی دینی خدمات پر لوگ آج بھی انھیں یاد کرتے ہیں۔ پشتون آباد میں انھوں نے ایک مدرسے کی بھی بنیاد رکھی، جہاں سے آج سیکڑوں کی تعداد میں طلباء علم سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔
مولوی عبدالولی قطب زئی اچکزئی نے اپنی اولاد کو بھی تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ بڑے صاحب زادے، ڈاکٹر قاری عبدالعلی اچکزئی، بلوچستان یونی ورسٹی کے شعبۂ اسلامیات سے بحیثیت سربراہ ریٹائر ہوئے۔ وہ ایک درجن سے زائد دینی کتب کے مصنّف ہیں اور جب کہ اُن کے دیگر بیٹے بھی مختلف محکموں اور اداروں سے وابستہ ہیں۔ (عبدالباری اچکزئی، کوئٹہ)
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے تخلیق کار برائے صفحہ ’’ناقابلِ فراموش‘‘
٭میری کہانی (نورجہاں) ٭خالو کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ (ضیاء الحسن، مظفر گڑھ) ٭احساسِ سودو زیاں (روزینہ خورشید، کراچی)٭ آدھی رات کا راز+مَیں نے تین دن سے کچھ نہیں کھایا+بیت المال سے امداد (ظہیر انجم تبسّم ، جی پی او، خوشاب)٭ میری کہانی، میری زبانی (رفعت سلطانہ) ٭پرندے کی قبر (انجینئر محمد فاروق جان، اسلام آباد)٭بنتِ حوّا (محمد جاوید اقبال، وحدت کالونی، لاہور)٭جب طاقتیں مرضی کے تابع ہوگئیں (محمد جاوید افضل علوی، کالج روڈ، لاہور)٭پاک فوج نے بچالیا (جاوید محسن ملک، اسلام آباد)٭ میری کہانی (ف۔ن)٭دس سال پرانی بات(مغیث الحسن بدایونی ہاشمی، ناگن چورنگی، کراچی)٭جاں نثار (ثروت اقبال، کراچی)