گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم نے کئی بار افغان حکومت کو یہ بات باور کرائی ہے، امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ اب شدت پسندوں کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست سے بات ریاست کرتی ہے، محکمہ خارجہ کو صوبے کے کوئی ٹی او آر نہیں گئے، مولانا فضل الرحمان افغانستان گئے تھے، ان کا فالو آپ نہیں ہوا۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے ماضی میں بھی طالبان کا دفتر کھولنا چاہتے تھے، پی ٹی آئی حکومت کا نمائندہ کسی شہید کے جنازے میں نہیں گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کا موجود ہونا ضروری تھا، افغانستان پر حملہ یا آپریشن کا کوئی ذکر نہیں ہوا، ٹارگٹ آپریشن کافی عرصے سے جاری ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ ہم نے افغان بہن بھائیوں کو سالوں سال پالا ہے، کیا ہم ویزے پر ایک دن اضافی اسٹے کر سکتے ہیں، میری خواہش یا کسی کی خواہش پر ملک نہیں چلتا۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق ڈیڈلائن میں تبدیلی کا فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی، جنوبی اضلاع کی صورتحال خراب ہے، سیکیورٹی صورتحال کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سندھ میں پانی کا ایشو ہے، سی سی آئی کا اجلاس ہونا چاہیے، این ایف سی ایوارڈ نہیں ہوا، پوچھتا ہوں صوبے پاس تو وزیر خزانہ بھی نہیں، وہاں کون بیٹھے گا؟