• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے سولر بجلی خریدے جانے کے نرخوں کی شرح27سے کم کرکے10روپے فی یونٹ کرنے کے حکومتی فیصلے کا نوٹس لیا ہے۔اتوار کے روز جائزہ اجلاس سے خطاب میںانھوں نے واضح کیا کہ شمسی توانائی کے حوالے سے حکومتی پالیسی اور ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے جامع پیکیج تیار کیا جارہا ہے،جس کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ شمسی توانائی پالیسی پر صارفین کا ابہام دور کرے۔انہوں نے قرار دیا کہ 27کی بجائے10روپے میں بجلی خریدنا عوام پر ظلم ہے۔ امور توانائی سے متعلق ماہرین نے حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی نئی پالیسی کو درست قرار دیتے ہوئے یہ صراحت کی ہے کہ سابقہ پالیسی کےتحت سولر لگوانے والے صارفین سے لاگت کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگی بجلی خریدی جارہی تھی،اس کی فی یونٹ پیداواری لاگت 6سے8روپے بنتی ہے ،جسے حکومت 27روپے کے حساب سے خرید رہی تھی جبکہ بجلی کے بلوں میں یہ نرخ عام صارف کیلئے اوسطاً47روپے فی یونٹ ہے۔دوسری طرف سولر پینل رکھنے والے افراد کا استدلال ہے کہ یہ کیونکر ممکن ہے کہ وہ حکومت کو10روپے فی یونٹ بجلی دے کر وہی بجلی 47روپے کے حساب سے خریدیں۔وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں ضروری ہوگا کہ سولرپالیسی میں بار بار ردوبدل سے گریز کیا جائےاور سولر نصب کرنے والے صارفین کواس سے آگاہ رکھاجائے ۔گرمی کا سیزن سر پر آگیا ہے اور لوگ گزشتہ برس کے حالات سےپریشان ہیں ،جب گھریلو سامان فروخت کرکے غریب آدمی کو بجلی کے بل ادا کرنے پڑے تھے۔حکومت کی کوشش ہونی چاہئے کہ بنیادی ضرورت سمجھتے ہوئےعام صارفین کیلئے بجلی کی قیمت پیداواری لاگت سے قریب تر رکھی جائے،جو تمام فریقین کیلئے متوازن اور قابل قبول ہو۔

تازہ ترین