سوال:مولوی صاحب میرے بچے کی عمر دس سال ہے، تین دن پہلے وہ گلی میں کرکٹ کھیلتے ہوئے گر گیا اور اسے ٹانگ پر چوٹ لگ گئی، اچھا خاصا زخم بن گیا، میں نے محلے کے ڈاکٹر کو دکھایا تو انہوں نے اُس کے زخم پر پٹی کر دی۔ لیکن اسےاب تک آرام نہیں آیا۔ زخم بگڑتا جا رہا ہے اور بچے کو شدید درد ہے، غریب کی ٹانگ سوج گئی ہے اور کل رات سے بخار بھی ہے۔ میں سخت پریشان ہوں، اسے دوائی دی رہی ہوں پر بچہ مسلسل رو رہا ہے، پلیز کوئی وظیفہ بتا دیں۔
جواب: میری بہن، مجھے لگتا ہے کہ ڈاکٹر نے بچے کا زخم صحیح طرح صاف نہیں کیا جس کی وجہ سے زخم کے ارد گرد کی جِلد سُرخ ہو گئی ہوگی، سوجن اور بخار اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ عین ممکن ہے زخم میں بیکٹیریل انفیکشن ہو گیا ہو جس کو طبی اصطلاح میں Cellulitis کہتے ہیں۔ آپ نے یوں کرنا ہے کہ روزانہ صبح فجر کی نماز کے بعد دو رکعت نفل پڑھ کر اور رات کو عشا کے بعد چار نفل پڑھ کر بچے کو دودھ کے ساتھ پانچ سو ملی گرام ایموکسلین کی گولی کھلانی ہے اور اللہ سے دعا کرنی ہے اور کہنا ہے کہ اِن نفلوں کا ثواب پیر سائیں پنسلین والی سرکار حضرت الیگزنڈر فلیمنگ کی روح کو پہنچے، میرے رب نے چاہا تو تین دن میں بچہ بھلا چنگا ہو کر دوڑنے لگے گا۔ بخار کی صورت میں پیناڈول دینی ہے، زخم کو روزانہ پائیوڈین سے صاف کرنا ہے اور اُس پر پولی فیکس کریم لگا کر پٹی کر دینی ہے۔ یہ وظیفہ سات سے دس دن تک کرنا ہے۔ خیال رہے کہ اگر بچہ ٹھیک بھی ہو جائے تو پنسلین سات دن تک مسلسل استعمال کرنی ہے ورنہ وظیفہ کام نہیں کرے گا۔
سوال:مولانا میں آج کل سخت پریشان ہوں، چھ ماہ سے کاروبار میں گھاٹا ہو رہا ہے، بیوی روٹھ کر میکے چلی گئی ہے، بڑا لڑکا امتحان میں فیل ہو گیا ہے اور چھوٹے کا بھی پڑھائی میں دِل نہیں لگتا، کوئی وظیفہ بتا دیں۔
جواب: میں نے آپ کا مکمل نام فیس بک پر تلاش کیا تو وہاں سے پتا چلا کہ آپ کا گاڑیوں کا شو روم ہے، آپ کا بیٹا چونکہ آپ کی فرینڈ لسٹ میں شامل ہے تو وہاں سے اُس کے نام کی سَرچ کی، وہ بھی فیس بُک پر مل گیا، آپ کی بیگم کو میں تلاش نہیں کر پایا، اگر آپ اُن کا پورا نام بھیج دیں تو میں اُن کی انسٹاگرام پروفائل دیکھ کر بہتر وظیفہ بتا سکوں گا۔ آپ کا مسئلہ کافی الجھا ہوا ہے، میرا علم کہتا ہے کہ آپ کو کسی رشتہ دار کی نظر لگ گئی ہے سو سب سے پہلے تو آپ اپنے اور بیٹے کےسوشل میڈیا کے کھاتوں پر پرائیویسی لگائیں (یعنی انہیں نِجی کریں) تاکہ ہر ایرا غیرا آپ کے کوائف نہ دیکھ سکے۔ آپ کی فیس بُک کی ٹائم لائن بتاتی ہے کہ آج کل جناب خاصا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہر تھوڑی دیر بعد آپ کوئی نہ کوئی مضحکہ خیز پوسٹ یا تصویر لگاتے ہیں اور پھر اُس پر کیے جانے والے تبصروں کا جواب دینے میں جُت جاتے ہیں، ایسے میں کاروبار آپ نے خاک کرنا ہے! یہی حال آپ کے بیٹے کا بھی ہے، وہ بھی سارا دن انہی کاموں میں مگن رہتا ہے، پڑھائی میں اُس کا دل کیسے لگے! جیسا کہ میں نے بتایا سب سے پہلے آپ نے نظرِبد کا تدارک کرنا ہے، جب بھی سوشل میڈیا استعمال کرنے کا خیال آئے تو دل میں، بیک وقت شیطان اور مارک زکربرگ کا تصور کرکے، سو مرتبہ لاحول ولا پڑھنی ہے۔ بیٹے پر بھی موبائل فون استعمال کرنے کی پابندی لگائیں۔ اپنے کاروبار پر اُسی طرح توجہ دیں جس طرح آج سے چھ ماہ پہلے تک دیتے تھے، اللہ برکت دے گا اور جو منافع ہو اُس سے بیوی کو سونے کا ہار تحفے میں دیں، وہ کچے دھاگے سے بندھی چلی آئے گی۔ بیٹے پر موبائل فون کی پابندی برقرار رہی تو وہ بھی اگلے امتحان میں امتیازی نمبروں سے پاس ہوگا۔ تاہم یاد رہے کہ اُس نے صرف دنیاوی امتحان میں ہی کامیاب نہیں ہونا بلکہ آخرت کے امتحان میں بھی سُرخرو ہونا ہے۔
سوال: مولانا، مجھے یہ بات کرتے ہوئے بے حد جھجک محسوس ہو رہی ہے مگر میں کیا کروں، دل کے ہاتھوں مجبور ہوں۔ میرے پڑوس میں ایک لڑکی رہتی ہے جس سے مجھے محبت ہو گئی ہے، جب سے اسے دیکھا ہے میری راتوں کی نیند اور دن کا چین اُڑ گیا ہے۔ اگر وہ مجھے نہ ملی تو یقین کریں میں زہر کھا کر جان دے دوں گا۔ مصیبت یہ ہے کہ وہ مجھے بالکل لفٹ نہیں کرواتی بلکہ جب بھی میرا اُن کے گھر جانا ہوتا ہے تو وہ مجھے انور بھائی کہہ کر بلاتی ہے۔ خدارا مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتا دیں کہ وہ میرے قدموں میں آ گرے۔
جواب: بیٹا، اصولاً تو مجھے اِس سوال کا جواب دینے سے احتراز کرنا چاہیے مگر جو نقشہ تم نے کھینچا ہے اُسے دیکھ کر لگتا ہے کہ تم واقعی تکلیف میں ہو اور تمہیں مدد کی ضرورت ہے۔ تمہیں وظیفے کی نہیں بلکہ تعویذ کی ضرورت ہے جو میں تمہیں اِرسال کر رہا ہوں جس میں ایک ہدایت نامہ درج ہے، اسے اچھی طرح پڑھ کر یاد کر لینا اور پھر تعویذ کی صورت گلے میں ڈال لینا تاکہ تمہیں ہر دم احساس رہے کہ تم نے اِس ہدایت نامے کے مطابق عمل کرنا ہے۔ تمہاری سہولت کی خاطر میں یہ ہدایت نامہ یہاں لکھ دیتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ بات جان لو کہ اگر کوئی لڑکی تمہیں بھائی کہہ کر بلاتی ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ یا تو تمہاری شکل پہ یتیمی چھائی ہے یا پھر وہ کسی اور کی محبوبہ ہے اور محبوب اُس پر کڑی نظر رکھتا ہے۔ اگر مسئلہ تمہاری شکل کا ہے تو اُس کیلئے تمہیں فوراً کوئی اچھا سا کَسرت کدہ (جِم) جوائن کرنے کی ضرورت ہے، اسے پہلی ہدایت سمجھ کر پلے باندھ لو۔ اور اگر مسئلہ غیر یعنی رقیب کا ہے تو پھر معاملہ گمبھیر ہے، پتا لگاؤ کہ رقیب کون ہے، عموماً خالہ یا پھوپھی کا بیٹا ہوتا ہے، اگر وہ تم سے زیادہ ہینڈ سم ہے تو لڑکی کو اُس سے بدظن کرنے کی کوشش کرو، بہانے بہانے سے اسے بتاؤ کہ اُس کے محبوب کے کئی لڑکیوں کے ساتھ چکر ہیں، وہ اپنی مردانگی کی ڈینگیں مارتا پھرتا ہے، اور محلے میں تمہارے بارے میں بیہودہ گفتگو کرتا ہے۔ اور اگر وہ واجبی شکل کا ہے تو اِس کا مطلب ہے کہ لڑکی فی الحال وقت گزار رہی ہے، جونہی اسے کوئی بہتر متبادل ملا وہ سوئچ کر جائے گی۔ وہ بہتر متبادل تم کیوں نہیں ہو سکتے؟ وہ متبادل بننے کیلئے ملاحظہ ہو ہدایت نمبر ایک۔ یہ تعویذ پانی میں گھول کر پینے کیلئے نہیں بلکہ عمل کرنے کیلئے ہے۔
کالم کی دُم:اس مضمون میں بتائے گئے وظیفوں کے جملہ حقوق قطعاً محفوظ نہیں ہیں۔ ہر اللہ کا بندہ انہیں استعمال کرکے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ خدا میرے گناہ معاف کرے۔