خیبر پختونخوا میں انسداد دہشت گردی آپریشنز کےلیے سول انتظامیہ کو لیڈ رول دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دہشت گردی رکوانے کے لیے افغان جرگے سے مذاکرات صوبائی حکومت کرے گی، پالیسی وفاق دے گا۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کائینیٹک آپریشنز جاری رہیں گے۔ پولیس میں نئی بھرتیاں ہوں گی، جدید اسلحہ و دیگر آلات خریدے جائیں گے۔ اہلکاروں کو جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کا ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ جن دہشت گردوں کے سروں کی قیمتیں مقرر ہیں، ان کی فہرست بھی ہر ماہ اپ ڈیٹ کی جائے گی۔ سہولت کاری میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوکل انٹیلی جنس کو وفاقی اور صوبائی انٹیلی جنس اداروں سے منسلک کیا جائے گا۔ دہشت گردوں کی فنڈنگ کا بڑا ذریعہ منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ ہے۔ اسمگلنگ روکنے کے لیے چیک پوسٹس پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس بیسڈ اسکینرز لگیں گے، الیکٹرانک کارگو ٹریکنگ سسٹم فعال کیا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی جی پی ایس ٹریکنگ کےلیے پروفائلنگ اگست میں مکمل ہوگی۔ فارن فنڈنگز پر چلنے والے مدارس کا آڈٹ کروایا جائے گا۔