• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کیخلاف درخواست مسترد

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔

عدالتِ عالیہ میں  سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست جماعتِ اسلامی کے رکنِ سندھ اسمبلی محمد فاروق و دیگر نے دائر کی تھی۔

ایڈووکیٹ جنرل جواد ڈیرو اور درخواست گزار رکنِ سندھ اسمبلی محمد فاروق عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ بتائیں آپ لوگ اس اسکیم سے کیسے متاثر ہوئے اور یہ معاملہ اسمبلی میں کیسے گیا ہو گا، یہاں درخواست پر تو کوئی بل یا ایکٹ نظر نہیں آ رہا، آپ کیسے متاثر ہو سکتے ہیں؟

جس پر درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ بجٹ اور پیسہ سندھ حکومت کا ہی خرچ ہو گا، لگژری گاڑیوں کے بجائے 1000 سی سی کی گاڑیاں خریدی جائیں۔

جس پر عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ کو گاڑیوں کی سی سی پر مسئلہ ہے؟ آپ بتائیں کونسے رولز اور پالیسی کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟

ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

عدالت نے پھر سوال کیا کہ آپ کے کونسے حقوق متاثر ہوئے؟ کون سے قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

جس پر درخواست گزار نے کہا کہ مجھے وقت دے دیں میں رولز اور پالیسی کی خلاف ورزی سے متعلق تفصیلات دے دوں گا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ وقت نہیں دے سکتے پہلے ہی کیس زیرِ التواء ہے۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مفادات کو سیاسی مفادات نہ بنایا جائے، یہ صرف پبلسٹی کے لیے کر رہے ہیں، یہ لگژری گاڑیاں نہیں بلکہ ضرورت ہیں، درخواست مسترد کی جائے، اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری غیر ضروری نہیں، گاڑیوں کے لیے فنڈز کا غلط استعمال بھی نہیں کیا جا رہا، اسسٹنٹ کمشنرز کے پاس بہت اہم ذمے داریاں ہوتی ہیں، گاڑیوں کی خریداری ضروری ہے تاکہ افسران ذمے داریاں احسن طریقے سے انجام دے سکیں۔

ایڈووکیٹ جنرل جواد ڈیرو نے بتایا کہ اس سے قبل اسسنٹنٹ کمشنرز کے لیے آخری بار خریداری 2010ء اور 2012ء میں ہوئی تھی۔

قومی خبریں سے مزید