کراچی ( محمد منصف / اسٹاف رپورٹر ) جماعت اسلامی رکن صوبائی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے 138ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے سندھ حکومت کو روک دیا۔ سرکاری خزانے کا بے دریغ استعمال کرنے پر دو رکنی بینچ نے چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری خزانہ سندھ اور سیکریٹری بورڈ آف ریونیو سے 4 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔ جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ میں حکومت سندھ کے لگژری گاڑیاں خریدنے کے فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق ، محمد یونس اور محمد اویس نے چیف سیکریٹری سندھ ، سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری لینف ریونیو کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138بڑی گاڑیاں ( ڈبل کیبن ) خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2ارب روپے کے اخراجات ہونگے، تین ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے، یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ محصولات کی رقم سے خریدی جا رہی ہیں ، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے، صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرنا چاہئے ، درخواست میں مزید کہا گیا کہ سندھ کے 90فیصد علاقے میدانی ہیں جہاں ایسی بڑی گاڑیوں کی کوئی ضرورت نہیں جبکہ بیورو کریسی کے لئے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ایسی صورت میں بلاوجہ ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری صوبے کے وسائل کا بے دریغ استعمال کرنے کے مترادف ہے وہ بھی اس حالت میں کہ جب ملک معاشی بحران اور صوبے بجٹ خسارے سے دوچار ہے۔