• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں فروری مارچ سے شروع ہونے والے میلوں ٹھیلوں کی بہار نے دل باغ باغ کر دیا۔برسوں بعد تہواروں کی آمد کا اعلان ہوا تو اداسی کی دھند میں سوئے اور کھوئے وجود ڈھول کی تھاپ بھنگڑے کی صورت چہکتے اور مہکتے نظر آئے۔ ثقافت انسان میں جمالیات کی حِس بیدار اور متحرک کرتی ہے۔ ثقافتی سرگرمیاں وجود کا کتھارسز کرکے مثبت سوچ اور رویے کو جنم دیتی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے صوبے کے روایتی میلوں کو از سرِ نو نئے جذبوں اور رنگوں سے مزین کرکے پنجاب کا حسن دوبالا کیا ہے۔ہر ثقافتی تہوار کو سرکاری سرپرستی دے کر اس کا دائرہ کار وسیع کیا ہے۔لاہور کی پہچان میلہ مویشیاں اور میلہ چراغاں کا انعقاد عالمی سطح پر سراہا گیا، اب پنجاب کلچر دیہاڑ جو کچھ معاملات کی وجہ سے 14 مارچ کی بجائے 14 اپریل کو طے کیا گیا تھا پھیل کر ہفتے کا میلہ بن گیا۔پنجاب کلچر ڈے اگرچہ پچھلے کچھ برسوں سے منایا جارہا ہے لیکن اس بار حکومت کی سرپرستی ، دلچسپی اور ہدایات کے باعث 14 سے 19 اپریل تک پورے پنجاب کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں جوش و خروش سے منایا گیا۔ لاہور میں الحمرا آرٹس سنٹر میں 17 سے 19 تک رنگ برنگا کلچرل میلہ سجایا گیا جس کی افتتاحی تقریب میں مریم نواز صاحبہ نے شرکت کی۔صوبے کی ثقافت کے عکاس اسٹال لگائے گئے،ثقافت کو اجاگر کرتی سجاوٹ بے مثال تھی ، داخلی دروازے پر کروشئے کا جال ،ہرا سٹیج پر پھولوں کی منفرد ٹوکریاں ، روایتی چھابے چنگیروں کی فلیکسز غرضیکہ ایسی منفرد سجاوٹ پہلی بار دیکھی۔ ظاہر ہے میلے ہال میں منعقد نہیں کئے جاتے اس لئے الحمرا کے وسیع صحن میں ایک طرف روایتی گاؤں بنایا گیا اور دوسری طرف دھرتی سے جڑی روایتوں کی امین اشیاء سے سجے بہت بڑےا سٹیج جس پر تین دن پنجاب کے نامور گلوکاروں نے عجب سماں باندھا۔ فیملیز نے بھرپور شرکت کی اور لطف اندوزہوئے۔پنجاب صوفیاکی سرزمین ہے وہ صوفی جو ہمارے ثقافتی ہیرو اور روحانی رہنما ہیں ،جنہوں نے ثقافتی حوالوں سے لوگوں کے باطن میں لطافت کے دیے جلائے اور انہیں بہترین انسان بنانے کی عملی کاوش کی۔ بڑی دیر پنجاب اجنبی طور پر مسلط کی گئی جنونیت اور رجعت پسندی کے میل بھرے دھوئیں میں مقید رہا لیکن آج مطلع صاف ہے ۔پنجاب مہربان قیادت میں ہنس رہا ہے، کھیل رہا ہے اور آگے بڑھ رہا ہے۔ صوبے کی ظاہری تعمیر و ترقی کے ساتھ باطنی ترقی کو مدنظر رکھنا امید افزاہے، زراعت ،ماحولیات، صحت ، تعلیم اور دیگر شعبوں کی طرح ثقافتی شعبے کو اہمیت دینا دور رس نتائج اور کامیابیوں کا حامل رویہ ہے کیونکہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور روحانی ترقی قوموں کو کمال کی طرف لے کر جاتی ہے ۔مریم نواز نے اپنے عملی رویے اور بہترین رہنمائی سے دنیا بھر میں پنجاب کی عورت کا کردار سر بلند کیا ہے۔ دنیا کو بتایا ہے کہ پنجاب کی عورت کتنی بہادر اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے والی ہے۔اپنے ساتھ دیگر خواتین کو بھی یہی جرات بخشی ہے۔ افتتاحی تقریب میں میرے ساتھ پنجاب میں تعلیم کے میدان میں نئی فکر اور مثبت رویوں کے بیج بونے والے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات بیٹھے تھے۔انہوں نے بتایا میڈم سی ایم کی ہر منصوبے اور محکمے پر نظر ہوتی ہے ، ان کا تحرک ہمیں بھی متحرک رکھتا ہے۔ بعض اوقات محکموں کی کارکردگی کے حوالے سے ایسے سوال پوچھتی ہیں کہ ہم حیران رہ جاتے ہیں اسلئے ہمیں مختلف زاویوں سے اپنے محکمے کی کارکردگی پرکھتے ہوئے اقدامات کرنا پڑتے ہیں۔جب وزیراعلیٰ اتنی چاق و چوبند ہوں گی تو ان کی ٹیم کے ممبران کیسے سست ہو سکتے ہیں۔مریم اورنگزیب اور عظمیٰ بخاری وزیر اعلیٰ پنجاب کی دست راست ہیں وہ ان پر بہت اعتماد کرتی ہیں اور یہ دونوں خواتین بھی شب و روز اس اعتماد کو بحال رکھنے میں صرف کر دیتی ہیں۔مجھے ثقافت کے شعبے میں کئی وزراکے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے لیکن جو مستعدی میں نے عظمیٰ بخاری میں دیکھی۔ وہ کسی اور میں ممکن ہی نہیں۔سیکریٹری اطلاعات و ثقافت طاہر رضا ہمدانی جیسا عمدہ ،حلیم اور فرض شناس افسر بھی اس محکمے پر خاص عنایت ہے۔ میڈیا اخبارات اور چینل سے منسلک اس وزارت کو جس خوبی سے انہوں نے نبھایا ہے وہ ایک مثال بنتا جا رہا ہے۔ثقافتی میلے میں بھی تمام وقت عظمی ٰبخاری ، چیئر مین رضی احمد ، ای ڈی توقیر حیدر کاظمی اور ڈپٹی ڈائریکٹر محمود کے ہمراہ ہر چیز کی خود نگرانی کرتی نظر آئیں۔عظمی ٰبخاری آپ کو کسی وقت نڈھال اور افسردہ نظر نہیں آئے گی۔ وہ کسی کام کے سلسلے میں آنے والے کو تھکاوٹ اور مصروفیت کا بہانہ کرکے ٹالنے یا کل آنے کو نہیں کہے گی۔بلکہ اسکی بات سنے گی اور جو ممکن ہوگا وہ کرے گی۔

اسی دوران رمیش سنگھ اروڑا نے اپنے محکمے کی طرف سے ہندوستان سے آئے یاتریوں کے اعزاز میں ایک بڑی وساکھی تقریب منعقد کی۔ مہمان خصوصی مریم اورنگزیب نے پنجابی زبان میں تقریر شروع کی تو ان کے الفاظ میں خلوص، محبت ،اور اپنائیت کی چاشنی نے مہمانوں کا دل موہ لیا۔اسٹیج پر گندم کی کٹائی کے گیت اور میلے کے مناظر بہت بھلے لگے۔کینیڈین ہائی کمشنر ان رنگوں کو بھرپور سراہتے رہے۔ یہ میلے ہمارا تعارف ہیں۔ ہمارے سفیر ہیں۔خدا کرے پنجاب کا سب سے بڑا تہوار بسنت بھی قاتل ڈور کی جکڑ سے آزاد ہو کر فضا کو رنگین بناتا نظرآئے۔

تازہ ترین