• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج پاکستانی قوم متحد ہے ۔ اے وطن کے سجیلے جوانو ، وفا کی تصویرو ، ہمیں تم سے پیار ہے ۔ پہلگام کشمیر میں، 22اپریل کو بقول بھارت دہشتگردوں نے 26 افراد قتل اور درجن بھر زخمی کیے ، تفصیل میں جائے بغیر ، کوئی افسوس نہیں ہے۔ سانحہ جعفر ایکسپریس پر قدرت نے ہمارا بدلہ چکایا ہے۔ بظاہر ذمہ داری ’’ THE RESISTANCE FRONT ـ ‘‘ نے قبول کی ۔ میرے نزدیک سانحہ پہلگام منطقی نتیجہ تھا جعفر ایکسپریس پر حملے کا کہ قدرت کا انتقام دوچند رہتا ہے ۔ شیخ مجیب الرحمان ، اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی کے قاتل کون تھے ، حسینہ واجد کا تختہ الٹنے والے ، بھارت میں جاری علیحدگی کی تحریکیں ، بنگلہ دیش کے حصار 7 ریاستوں کے اندر بغاوت ، جو بنگلہ یش کے رحم و کرم پر لینڈلاک ، سب کچھ کی پشت پر جو کوئی بھی حفاظتی پشتہ ہے ، بھارت کیلئے سوہان روح ہے ۔ بتانا ہے ، بھارت نے پاکستان کیخلاف مذموم یامہلک حرکت کی ، کلبھوشن یادیوجیسے ہرکاروں یا BLA جیسے کرداروں ( بکاؤ غدار) یا TTP جیسے فتنتہ الخوارج متعارف کروائے ، بھارت کو اِن شاء اللہ کیابھگتنا ہو گا ۔

پاکستان بنتے ہی بھارت نے پاکستان کیخلاف ریشہ دوانیاں شروع کر دیں ۔ افغانستان میں بھارت / روس ، قدم بہ قدم شریک کار ، پاکستان میں افراط و تفریط اور باہمی تصادم کے درجنوں جتن کر ڈالے ۔ ذاتی طور پر امریکہ کو بھی ذمہ دار گردانتا ہوں۔ سرد جنگ کے بعد امریکی ایجنسیوں نے بھارت کیساتھ ملکر پورے پاکستان، خصوصاً بلوچستان میں اَت مچا رکھی ہے ۔ سلیگ ہیرسن جیسے درجنوں مغربی دانشور کئی بار پاکستان ٹوٹنے اور بلوچستان کی علیحدگی کی ٹائم لائن دے چکے ہیں ۔ ہماری بہادر فوج نے ماضی میں بھی دھول چٹائی اور انشاء اللہ آئندہ بھی خواری ، ذلت ، رسوائی ، ہلاکت دشمن کامقدر بنے گی ۔ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کی فوری وجہ چین کا سی پیک پروجیکٹ پر زور و شور سے دوبارہ کام شروع کرنا ہے ۔ بلاشبہ سی پیک منصوبہ امریکہ اور بھارت کے سینے میں’’کھٹکتا ہوں دل یزداں میں کانٹے کی طرح ‘‘ ۔

امریکہ بہادر پچھلی چار دہائیوں کی 2افغان جنگوں میں پاکستانی عسکری قوت کا مزہ ، مزے لے لے کر چکھ چکا ہے ، جانچ پرکھ رکھتا ہے ، کماحقہ آگاہی ہے ۔ افسوس اتنا کہ پہلی دفعہ فیڈریشن کی پارٹی کہلانے والی تحریک انصاف بذریعہ سوشل میڈیا اپنی حمایت ریاست کی بجائے بلوچستان دہشتگردوں کے سپرد کر چکی ہے ۔ کیا زمانہ تھا ہم بھٹو صاحب کیخلاف سربہ کفن سڑکوں پر ، خیر بخش مری کی قیادت میں ریاست کیخلاف گوریلا جنگ شروع ہوئی ، تمام اختلافات کے باوجود ساری سیاسی جماعتیں ریاست کی حمایت میں کھڑی ہو گئیں۔ بطور طالب علم ایکٹیوسٹ ، درمے سخنے فرنٹ لائن پر بھٹو مخالف سینہ سپر تھا ، بھٹو کا نام تک سننا گوارہ نہ تھا ۔بلوچستان کے معاملہ پر سیاسی جماعتیں (بھٹو مخالفت کے باوجود ) دل و جاں سے ریاستِ پاکستان کیساتھ کھڑی ہوگئیں ۔ بعینہ ، سانحہ مشرقی پاکستان میں بھی دائیں بازو کی تمام جماعتیں بھارتی سازشوں کے مقابلے میں افواجِ پاکستان کے شانہ بشانہ لڑیں ۔

اگرچہ سانحہ پہلگام سے پاکستان کا کوئی لینا نہ دینا ، بھارت کا مقصد اس بہانے پاکستان کو آڑے ہاتھوں لینا ہے ، تابڑ توڑ حملے کرنا ہے ۔ یادش بخیر ! ایک موقع پر 1984 میں امریکی صدر ریگن نے بنفس نفیس جنرل ضیاء الحق کو بتایا کہ بھارت پاکستان کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملے کرنیوالا ہے ۔ مارچ 1984 میں سوچی سمجھی اسکیم کے مطابق بھارتی صحافی کلدیپ کو پاکستانی دورے کی ہنگامی دعوت دی گئی ۔ بظاہر مشاہد حسین سید اپنے طور کلدیپ کو ڈاکٹر قدیر کے پاس لے گئے ۔ کلدیپ کی خبر نے تہلکہ مچا ڈالا کہ بقول ڈاکٹر قدیر’’پاکستان کا نیوکلیئر بم اسٹرائیک کیلئے تیار ہے ، پاکستانی نیوکلیئر تنصیبات پر حملےکی سوچنا بھی نہیں‘‘۔ بزدل بھارتی عزائم جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ۔ ایک بار پھر 1987میں راجیو گاندھی سرکار نے بھارتی تاریخ میں سب سے بڑی فوجی مشق ’’ آپریشن BRASS-TACKS ‘‘ پاکستان سرحدوں کے قریب بھارتی چولستان میں شروع کیں ۔ انگڑائی لی کہ پاکستان کو شمال ( کشمیر ، سیالکوٹ ) اور چولستان ( جنوب ) کی اطراف سے حملہ کرکے3 حصوں میں تقسیم کرنا تھا ۔ 1987میں قومی کرکٹ ٹیم بھارتی دورے پر ، جنرل ضیاء الحق بغیر دعوت نامےمدراس میں ایک روزہ کرکٹ میچ دیکھنے PAF جیٹ PK-1پر بیٹھ کر دلی ٹرانزٹ تو مقصد وزیراعظم راجیو گاندھی کو ملاقات کیلئے مجبور کرنا تھا۔ بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو طوعاً کرہاً استقبال کرنا پڑا ۔ جہاز پر سوار ہونے سے پہلے راجیو گاندھی سے بغل گیر ہوئے ، کان میں جو کچھ کہا ،ساتھ کھڑے وزراء ، نیشنل سیکورٹی مشیر بہراہمنم اور RAW کے چیف کے کانوں تک باآسانی پہنچ سکے۔

بقول بہراہمنم ! جنرل ضیاء الحق نے راجیو گاندھی کے کان میں کہا ،’’بخوشی پاکستان پر حملہ کرو ، مگر ایک بات یاد رکھنا کہ اسکے بعددنیا چنگیز خان اور ہلاکو خان کو بُھلا دے گی ، صرف جنرل ضیاء الحق اور راجیو گاندھی کا نام یاد رکھے گی ۔ یہ روایتی جنگ نہیں ایٹمی جنگ ہوگی ۔ پاکستان یقیناً صفحہ ہستی سے مٹ جائیگا مگر ایک ارب مسلمان کرہ ارض پر موجود ہونگے ۔ البتہ بھارت کی تباہی پر ہندو مذہب کا نام لیوا ایک فرد بھی نہیں بچے گا‘‘۔

سانحہ پہلگام پر بھارت جتنی مرضی بڑھکیں مارے ۔ سندھ طاس معاہدے کی تنسیخ کا رعب ڈالے ، اسی بہانے پاکستان پر حملہ بھی کر دے ۔ مگر بالا کوٹ حملےکا انجام سامنے ضرور رکھے ، ابھی نندن آج بھی خود پر بیتی، آنیوالی نسلوں کو ذہن نشین کرا رہا ہوگا ۔ سندھ طاس معاہدہ توڑو گے تو چین ہمارا یار ہے ، چین سے بھارت آنیوالے دریا بند کرنا بھی جائز قرار پائیگا ۔ چند ماہ پہلے ہی چین نے بھارتی دریا براہم پُتر پر دنیا کےسب سے بڑے ڈیم کا آغاز کر رکھا ہے ۔ یہ درست ہے کہ وطنی اندرونی سیاسی معاملات ہر لحاظ سے پیچیدہ اور مشکلات میں گھرے ہیں ۔ 1965 سے پہلے ایوب خان بھی ایک REJECTED لیڈر تھا ، فاطمہ جناح کے مقابلے میں قوم اسے دھتکار چکی تھی ۔ مگر 1965 کی جنگ میں قوم کو یکجا کر دیا، صدر ایوب کے پیچھے باجماعت کھڑی تھی ۔

PTI کے سلمان اکرم راجہ کا بیان ، قومی یکجہتی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ تحریک انصاف کاایسے موقع پر غیرمشروط ، بے غرض ریاست کے پیچھے کھڑا ہونا ، PTI کا قد کاٹھ بلند کر گیا ۔ یقین دلاتا ہوں کہ PTI کیلئے آسانیوں کے کئی راستے کھل جائیں گے ۔ آج ساری سیاسی جماعتیں ساری قوم یکجا ، افواجِ پاکستان کے پیچھے کھڑی ہیں ۔ اے میرے وطن کے سجیلے، جری جوانو ، بلوچستان کے دہشتگرد وں کے عزائم خاک میں ملانے ہوں یا بھارت کے " براس ٹکس " طرز پر نیا آپریشن ہو ، قوم آپکی پشت پر کھڑی ہے ، ہمیں اپنے نوجوانوں پر فخر بھی اور اعتماد بھی کہ دشمن کو دھول چٹوائیں گے ۔ انگریزی ضرب المثل ،’’تلوار کے زور پر زندہ رہنے والے ، تلوار ہی سے گردن کٹواتے ہیں ‘‘۔ بھارت کو جنگو ازم مہنگا پڑے گا ۔ پاکستان کی خوش بختی کے کئی نئے راستے کھل جائیں گے ۔

تازہ ترین