وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کو پہلگام واقعے پر کسی بھی غیر جانبدار ، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں شرکت کی پیشکش کرکے فی الحقیقت پاکستان کے خلاف مودی حکومت کی بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈہ مہم کا کوئی جواز باقی نہیں رہنے دیا ہے ۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے ملک کی اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت کی بھرپور موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بھارت کی سراسر بے بنیاد مہم جوئی کے حوالے سے واضح کیا کہ مشرقی سرحد پر ہمارے پڑوسی نے پہلگام کے حالیہ سانحہ میں قابل بھروسہ تحقیقات یا قابل تصدیق شواہد کے بغیر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات لگانے کا اپنا رویہ جاری رکھا ہے جو اس کی دائمی الزام تراشی کی ایک اور مثال ہے ۔ اس تناظر میں پاکستان کی جانب سے تحقیقات میں شرکت کی پیشکش انہوں نے ان الفاظ میں کی کہ’’ ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے پاکستان پہلگام واقعے کی کسی بھی نیوٹرل، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات میں شرکت کیلئے تیار ہے۔‘‘ تاہم وزیر اعظم نے وقت کے تقاضے کے عین مطابق اس امر کو بھی واضح کردیا کہ’’ امن ہماری خواہش ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے ملک کے وقار اور سلامتی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، کسی نے پاکستان کے خلاف مہم جوئی کی تو اسے منہ توڑ جواب ملے گا۔‘‘ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے مودی حکومت کے اس فیصلے کو جس کا اسے اختیار ہی حاصل نہیں تھا، مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے قومی سلامتی کمیٹی اور سینیٹ کی قرارداد کے ذریعے دنیا کے سامنے آنے والے پوری پاکستانی قوم کے متفقہ مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’’ پانی ہمارے عوام کیلئے لائف لائن ہے،پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔‘‘پاکستان کی جانب سے بھارت کو غیرجانبدارانہ تحقیقات میں شرکت کی اس کھلی پیشکش کے بعد بھارتی حکمرانوں کیلئے معقولیت کا راستہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ اس پیشکش کو قبول کرکے جلدازجلد ایسی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی راہ پر پیش قدمی کریں جس کے قابل اعتماد ہونے میں کوئی شک و شبہ نہ ہو۔تاہم بھارت اگر اس پیشکش کو قبول نہیں کرتا تو یہ طرز عمل پوری دنیا کے سامنے پاکستان کے خلاف اس کے جھوٹے الزامات کی حقیقت بے نقاب کردے گا اور اس کے پاکستان دشمن وپیگنڈے کے غبارے سے ساری ہوا نکل جائے گی جبکہ پاکستان کی نیک نیتی عالمی رائے عامہ پر پوری طرح عیاں ہوجائے گی۔ یہ امر انتہائی اطمینان بخش ہے کہ خود بھارت کے اندر کئی سیاسی رہنما پہلگام واقعے میں مودی حکومت کے کردار پر سخت تنقید کررہے ہیں اور اسے سیاسی مفاد کیلئے رچایا گیا ایک سنگدلانہ ناٹک قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کو اپنی مرضی کی قرارداد منظور کرانے میں ناکامی اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ بین الاقوامی برادری پہلگام واقعے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بدنیتی پر مبنی بھارتی کوششوں کو قطعی قابل اعتبار نہیں سمجھتی جبکہ اس پیش رفت کو پاکستان کی ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ دنیا کو بھارتی حکمرانوں کے امن دشمن رویوں اور ان کے مہلک نتائج سے محفوظ رکھنے کیلئے پائیدار اور نتیجہ خیز اقدامات عمل میں لائے ۔ کشمیر یوں کو حق خود ارادی دلانے کے وعدے پورے کرے، اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں اور سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرانے میں اپنا کردار مؤثر طور پر ادا کرے اور پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات میں شرکت کی جو پیشکش پاکستان نے کی ہے ، مودی حکومت پر واضح کرے کہ اسے قبول نہ کیا تو پہلگام سانحہ اپنے مذموم مقاصد کیلئے خود اس کا رچایا ہوا ڈراما سمجھا جائے گا اور بھارت کو اس کے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔