کوئٹہ (پ ر) پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زونل آرگنائزر وارث افغان، سینئر آرگنائزر مزمل شاہ وطن یار، اطلاعات آرگنائزر عظیم افغان، مالیات آرگنائزر ہارون موسی خیل، آفس آرگنائزر زبیر ترین، رابطہ آرگنائزر بشیر افغان، ثقافت آرگنائزر رحمت کاکڑ نے بیان میں کہا کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے زیر اہتمام اسسٹنٹ کمشنر، سیکشن آفیسر اور ڈی ایس پیز کی اسامیوں کےلیے لیے گئے امتحانات کے نتائج میں مبینہ بدعنوانی اور اختیاری پشتو کا پرچہ دینے والوں کو بیک جنبش قلم بہت بڑی تعداد میں فیل کرنے پر گہرے تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ بیوروکریسی صوبے کے انتظامی امور چلانے کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اس بیوروکریسی کا بیس لائن اسسٹنٹ کمشنر اور سیکشن آفیسر ہوتے ہیں۔ اس بیس لائن کی سلیکشن پشتون بلوچ صوبے میں BPSC کے ذریعے مقابلے کے امتحان یعنی PCS سے ہوتا ہے جس میں کل 7 پرچے ہوتے ہیں 4 لازمی، 3 اختیاری پرچے ہوتے ہے اور اس امتحان کے پاس شدہ امیدواران سے انٹرویو لیا جاتا ہے اور جو میدوار میرٹ پر پورا اترتے ہیں ان کا لسٹ شائع کرکے S&GAD بھیجی جاتی ہے۔ حالیہ پی سی ایس کا رزلٹ 2 مئی کو BPSC نے شائع کیا جس میں افسوس ناک حد تک بدعنوانی نظر آنے کو ملی۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پشتو کا اختیاری پیپر جو ایک انٹرمیڈیٹ لیول کا تھا اس میں maximum نمبر 75 دیئے گئے ہیں اور بہت بڑی تعداد کو یا تو فیل کیا گیا یا 50 اور 60 کے درمیان نمبر دئیے گئے اس کے مقابل دوسری زبانوں کے اختیاری مضامین میں صرف لسانی بنیادوں پر 90 سے اوپر نمبر دیئے گئے ہیں جو سراسر پشتون امیدواران کے ساتھ ظلم اور ذیادتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت وقت نے کسی کو سہولیات دینی اور ان کو فیسلٹیٹ کرنا ہے تو یہ خوش آئند بات ہے لیکن اگر ہمارے جائز آئینی، قانونی اور انسانی حقوق سے کسی اور کو نوازنا ہے تو یہ جبر و ناروا ہے جو کہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ لہٰذا ایک آزاد تحقیقاتی کمیشن تشکیل دئیے جائے جو تحریری نتائج کے 517 پاس شدہ امیدواران کے پیپرز کی جانچ پڑتال کرے اور میرٹ کے مطابق نتیجہ جاری کرے۔ بصورت دیگر پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔