چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ضلعی عدلیہ میں ڈبل شفٹ متعارف کروانے جا رہے ہیں، جو عدالتی افسران رضاکارانہ 2 تا 5 کام کریں گے ان کی 50 فیصد تنخواہ بڑھائی جائے گی۔
چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی نے صحافیوں سے ملاقات کی، اس دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات میں چین اور ترکیہ کے دورے کا بتانا چاہوں گا، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید اور ضلعی عدلیہ کے 2 جج ساتھ تھے۔
انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران چینی سپریم پیپلز کورٹ کے چیف جسٹس سے ون آن ون ملاقات ہوئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ملاقات میں انصاف کی فراہمی کےنظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر گفتگو اور بنیادی طور پر چین کے نظام انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کی فراہمی پر بات ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان کے مطابق دونوں چیف جسٹسز کے درمیان ٹیکنالوجی کے استعمال کے بارے ایم او یو سائن کیا گیا، ٹیکنالوجی ٹرانسفر، کیس مینجمنٹ سے متعلق ایم او یو میں معاملات شامل ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ ایران کے چیف جسٹس سے بھی ملاقات ہوئی تھی، ایران آئندہ سال ایس سی او کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ چین میں ہینگ جو گئے جہاں چین کا آئین ڈرافٹ ہوا وہاں بھی گئے، وہاں جاکر لیپ ٹاپ کھولا اور انٹرنیٹ نہیں چل رہا تھا، بتایا تو وہاں کھلبلی مچ گئی، ساری ٹیم آ گئی انہوں نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ ایک سرچ انجن ونگ کے ذریعے چلتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترکیے میں آئینی عدالت کی چھتیسویں سالگرہ تھی، ترکیے نے نظام انصاف کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کا بھر پور استعمال کیا، ترکیے کے ساتھ بھی ٹیکنالوجی استعمال کے حوالے سے ایم او یوز سائن کیے، ترکیے میں چیف جسٹس بنگلادیش سے ملاقات بہت گرمجوشی سے ہوئی، توقع ہے چین، ترکیے، ایران، بنگلادیش سے پاکستانی عدلیہ کے تعلقات کو ادارہ جاتی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ میرے ایک ہفتے کے دورے کا مقصد صرف یہی تھا کہ پاکستان کی عدلیہ ان ملکوں کی طرح ٹیکنالوجی کے استعمال سے بہتر ہو، انصاف کی فراہمی کا مقصد شہریوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے، ٹیکنالوجی کسی گولی کی مانند نہیں کہ فوراً کھا لی جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اے آئی کے استعمال کےلیے پہلے پورا بندوبست ہونا چاہیے، ہائی کورٹس میں سپریم کورٹ سے بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے، سپریم کورٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی سطح ہائی کورٹس سے کم ہے، ٹیکنالوجی کے استعمال کے اقدامات کیے، اب تک سافٹ کاپی اور تین ہارڈ کاپیاں جمع ہوتی تھیں۔
ان کا کہنا تھا 15 جون سے 31 جولائی تک پیپرلیس کورٹ روم کی طرف جا رہے ہیں، سپریم کورٹ ججز جانفشانی سے کام کر رہے ہیں، اس وقت زیرِالتوا مقدمات کم ہو کر 56 ہزار تک آ گئے ہیں، کرمنل مقدمات کےلیے تین بینچ بنا دیے ہیں، ڈیتھ اپیلوں اور عمر قید کی سزاؤں کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے تناؤ میں ہے، اللّٰہ کرے گا سب ٹھیک ہوجائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر ادارہ جاتی ردعمل سے متعلق قومی عدالتی پالیسی میں غور ہوگا، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس سے متعلق 3 سال سے پرانے مقدمات بھجوانے پر غور ہوگا، وکلا کو بلا کر پوچھا ہے، حکومت کا ابھی تک ردعمل نہیں آیا، آئی ایم ایف وفد کا زور تھا کہ کمرشل معاملات کو ترجیجی بنیادوں پر رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس بھارت بھی موجود تھے، وہ باتیں اگلی ملاقات میں کروں گا۔