• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

" اے ایمان والو جب تم کو کسی جماعت سے جہاد کا اتفاق ہوئے تو ثابت قدم رہو اور اللّٰہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرو۔ امید ہے تم کامیاب ہو"۔ اور "اللّٰہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کیا کرو، (آپس میں) اختلاف مت کرو ورنہ کم ہمت ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ سورۃالانفال45 /46۔ یہ وقت اتحاد کا ہے، باہمی اختلافات کو پس ِپشت ڈال کر یکسوئی سے دروازے پہ کھڑے دشمن سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے۔ قرآن و حدیث میں صبر کرنا ایمان کی بنیادی صفت بتایا گیا ہے۔ صبر صرف برداشت کرنا نہیں بلکہ مشکلات، مصیبتوں اور آزمائشوں پر اللّٰہ تعالیٰ کی رضا کے ساتھ ثابت قدم رہنا اور خلافِ شرع کام نہ کرنا ہے۔ 77 سال سے ہماری بقاء داؤ پر ہے، بیرونی دشمنوں سے لڑتی، اندرونی دشمنوں کی سازشوں سے نمٹتی قوم و افواج ِپاکستان کی برداشت کی انتہا ہو چکی۔ آج تک ہندوستان نے ہماری آزادی کو قبول کیا اور نہ پاکستان توڑنے، تباہ کرنے( خدا نخواستہ) اور زک پہنچانے سے گریز کیا۔

ہندوستان نے اپنے مزموم اور گھناؤنے مقاصد کے لیے امریکہ اور اسرائیل سے گہرا گٹھ جوڑ کر لیا ہے۔ اسرائیل کے عسکری نظریہ" داحیہ" کے مطابق شہری تنصیبات، عمارات کو وسیع پیمانے پر تباہ و برباد کرنا، مخالف حکومتوں پر دباؤ ڈالنے کیلئے حکومتوں کے معاشی مفادات و طاقت کے مراکز کو ٹارگٹ کر کے اتنا نقصان دینا کہ عوام امن کی خاطر اپنے لیے لڑنے والوں کے خلاف ہو جائے۔ سنسکرت میں "داحیہ" کا مطلب جلا کر بھسم کرنا، خاکستر کرنا ہے جو ہندتوا سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ گجرات کے قصائی وزیراعلیٰ "موذی" کی سرپرستی میں 2000 سے زائد مسلمانوں کو گھروں اور گلیوں میں بند کر کے نذرِ آتش کیا گیا۔ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس واقعہ میں 68 پاکستانیوں کو ریل کے ڈبوں میں بم سے اڑا کر آگ لگا کر مارا گیا۔ بی جے پی کے کارکنان کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا لیکن 2019 میں انھیں ہندوستانی عدالتوں نے بری کر دیا۔ جبکہ ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف انتہا پسند ہندتوا کے پیروکاروں کے اشتعال انگیز بیان آتے ہیں جس میں مسلمانوں کی نسل کشی کرنے کے لئے تلواریں تقسیم کرنا ، مسلمان لڑکیوں سے محبت کی شادی رچا کر انہیں ہندو کرنے کا پرچار کیا جاتا ہے۔ آج ہندوستان میں 25 کروڑ مسلمان غیر محفوظ ہیں،کچھ نے اپنے نام آدھے اسلامی اور آدھے ہندوانہ رکھ لیے،کچھ اپنی بہنوں، بیٹیوں کو ہندوؤں سے بیاہ کر مصلحت آمیز، ہتک آمیز اور ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جو حق کے لیے آواز بلنر کرتے ہیں انہیں سرنگ کے آخر میں روشنی کی کوئی کرن نظر نہیں آتی ماسوائے پاکستان کے۔

  22 اپریل سے شروع پاکستان کے خلاف جاری ہندوستانی سفارتی، آبی اور عسکری جارحیت کا انجام 10 مئی دوپہر ساڑھے چار بجے ہوا۔ اگر ہندوستانی جارحیت ہو یا پاکستان کی بقاء و سلامتی کو خطرہ، پاکستانی عوام سب کچھ پسِ پشت ڈال کر اپنی حکومتِ وقت اور افواج کے پیچھے کھڑی ہو جاتی ہے۔ 7 مئی کو ہندوستان نے پہلگام واقعہ میں پاکستان کو بلا ثبوت ملوث قرار دیتے ہوئے نو شہری ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں 37 پاکستانی شہید اور 45 زخمی ہوئے۔ پاکستان نے دفاعی کارروائی کرتے ہوئے ہندوستان کے تین رافیل جہاز، ایک ایس یو-30، ایک مگ 29 مار گرایا اور سرینگر ایئر بیس و متعدد عسکری سائیٹس تباہ کر دیں۔ ہندوستان نے 9 مئی کو پاکستان کے طول و عرض میں اسرائیلی ڈرون طیاروں سے پاکستانیوں کا چین برباد کیا جنہیں غیر فعال کر دیا گیا لیکن9 اور 10 مئی کی نصف شب ہندوستان نے نور خان ایئربیس، مریدایئر بیس، شور کوٹ ایئربیس کو فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ جواباً پاکستان نے آپریشن بنیان المرصوص(آہنی دیوار) کا فجر کے وقت آغاز کیا۔ "بلا شبہ اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف باندھ کر لڑتے ہیں جیسے وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہو"۔ 61:4 الصف۔ اس بار ہمارے بہادروں نے مزید دو رافیل جہاز،متعدد ائیر بیس،ائیر فیلڈز،عسکری و میزائل ڈپوز،ائیر ڈیفنس سسٹم S-400 سمیت لاتعداد فوجی تنصیبات، ہندوستان کے 70 فیصد گرڈ اسٹیشن،سائیبر حملوں میں ریاست مہاراشٹرا کا تمام کمرشل و ڈومیسٹک میٹرز کا ریکارڈ اڑا دیا گیا۔ بیشترآئی ٹی کمپنیوں کا ریکارڈ ہیک کر کے پبلک کر دیا۔ ہندوستان کو یہ تنبیہ کیا گیا کہ اگر اس نے مزید کارروائی کی تو اس کے ہائی ویلیو اور معاشی اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ ہندوستان پر بنیان المرصوص کی کاری ضرب سے ایسی دھاک بیٹھی کہ امریکی صدر، نائب صدر اور وزیر دفاع جو کہتے تھے کہ 1500 سال سے یہ لوگ آپس میں لڑ رہے ہیں، ہمیں اس لڑائی میں دخل اندازی کی ضرورت نہیں لیکن صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا سی این این کے مطابق "موذی" کی درخواست پر اعلان کروایا۔حالانکہ ٹرمپ ہی کی شہہ پر "موذی"نے پاکستان پر حملہ کیا تھا، صدر ٹرمپ دراصل پاکستان کی آڑ میں ہندوستان کے ذریعے چین کا شکار کرنے کے خواہاں تھے۔ پاکستان کا حوصلہ بڑھانے میں چین کا اس کے حق میں انتہائی مضبوط مؤقف اور اپنے قریبی تعلقات کے واشگاف اعلان کا بہت عمل دخل ہے۔ تاہم جنگ بندی خوش آئند ہے جبکہ پاکستان کا پلڑا بھاری ہے لیکن ابھی تک بنیادی تنازعات یعنی مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدے کی معطلی،شملہ معاہدے پر ہندوستان کی خلاف ورزیاں ، بلوچستان میں ہندوستان کی دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کی سرپرستی، ٹی ٹی پی کے ذریعے بدامنی کی آبیاری،پلوامہ اور پہلگام جیسے فالس فلیگ آپریشنوں والے معاملات جوں کے توں ہیں۔اب دونوں ممالک کے نیشنل سیکیورٹی مشیروں کی ملاقات میں ان معاملات پر بات ہوگی۔امریکہ کوشش کرے گا کہ اپنے اسٹریجک اتحادی ہندوستان کو فیس سیونگ دے اور پاکستان کو دبائے۔ تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ جیتی ہوئی بازیاں مذاکرات کی میز پر ہاری ہیں لہٰذا ہمیں پہلے سے زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان ہماری قابلیت اور صلاحیت کے پیشِ نظر اب دوبدو جنگ کرنے کے بجائے پیچھے سے وار کرے گا، مکرو فریب کا استعمال کرے گا۔ کبھی بہانے سے ہمیں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں بنا ثبوت ڈالونے کی کوشش کرے گا تو کبھی ہمیں سیاسی وسفارتی محاذ پر شکست دینے کی کوشش کرے گا۔ویسے ابھی سے ہندوستان نے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں شروع کر دیں ہیں۔ہمارے بنیادی تنازعات کا حل ہونا ہی خطے میں دیرپا امن کی ضمانت ہوگا وگرنہ یہ جنگ بندی عارضی ہوگی کیونکہ ثالث ہی جانبدار ہے۔ پانی کے بنا قومیں زندہ نہیں رہ سکتیں،کہیں ایسا نہ ہو ہمیں اپنے حق، بقاء اور زندگی کے لیے اس "آب ِحیات" کے لئے ایک اور جنگ نہ کرنا پڑ جائے۔

؎ کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی 


WhatsApp:0313-8546140

تازہ ترین