• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میرے لئے یہ یادگار دن تھا کہ جس شہر کی گلیوں میں دوسرے بچوں کے ساتھ میں کھیلتا رہا، جس کے ایم بی پرائمری سکول سے میں نے پانچ جماعتیں پاس کیں جس کے ہیڈماسٹر سوہدرہ سے آتے تھے اور اب اسی سوہدرے کے پرانے باسی پیر سید لخت حسنین نے میری اتنی عزت افزائی کی کہ میں مختلف تنظیموں کی طرف سے ماضی میں ملنے والے بہت سے ایوارڈ کچھ دیر کیلئے بھول گیا۔پہلے یہ بتا دوں کہ سوہدرہ اور وزیر آباد دو جڑواں بھائی ہیں دونوں ایک دوسرے میں مدغم ہو چکے ہیں ۔پیر سید لخت حسنین ان دنوں یوکے میں مقیم ہیں بین الاقوامی فلاحی تنظیم مسلم ہینڈز کے مدار المہام ہیں اور یہ فلاحی تنظیم دنیا کے پچاس سے زیادہ ملکوں میں خلق خدا کی خدمت کر رہی ہے ۔

مجھے چند روز قبل ان کا فون آیا کہ مسلم ہینڈز سوہدرہ میں قائم مسلم ہینڈز ایجوکیشنل کمپلیکس کے ایڈیٹوریم کا نام عطا الحق قاسمی آڈیٹوریم رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے جس کی افتتاحی تقریب میں آپ کی شرکت بہت ضروری ہے ظاہر ہے میرے لئے یہ بہت خوشی کی بات تھی سو لاہور سے میں ، نجم ولی خان، فرخ شہباز وڑائچ ،عذیر احمد، حافظ مظفر حسن، علی رضا اور چند دوسرے دوستوں کے ساتھ سوہدرہ پہنچ گئے ۔

ایجوکیشنل کمپلیکس میں قائم ٹیکنالوجی کالج کے آڈیٹوریم کے باہر لگی ’’عطاالحق قاسمی آڈیٹوریم‘‘ کی تختی لگی دیکھی تو مجھے دو حوالوں سے بہت خوشی ہوئی ایک اسلئے کہ آڈیٹوریم کو میرے نام سے منسوب کیا گیا تھا دوسرے یوں کہ میرے شہر کے لوگوں نے مجھے یہ اعزاز بخشا یہاں پیر صاحب نے لڑکیوں کے کالج، ہائی اسکول اور نرسری کا دورہ بھی کرایا یہ سب مسلم ہینڈز کے ادارے تھے اور ان میں تعلیم پانے والے 85فیصد بچوں اور بڑوں کو لباس، خوراک اور کتابیں فراہم کرنامسلم ہینڈز کی ذمہ داری تھی اور فیس بھی مسلم ہینڈز ادا کرتی تھی آپ یقین کریں یہاں کا ماحول اور فراہم کردہ سہولتیں گرائمر اسکول سے کم نہ تھیں ۔یہاں وزیر آباد کے احباب چودھری امتیاز احمد خان صدر ڈسٹرکٹ بار وزیر آباد، انجینئر نعیم قیصر نجمی فری لانس جرنلسٹ ،خالد محمود قریشی سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ۔

ہم لوگ خود کو ہمیشہ کوستے رہتے ہیں کہ ہم میں یہ خرابی ہے ہم میں وہ خرابی ہے اور بحیثیت قوم اپنی خوبیاں یاد نہیں رہتیں آپ یہی دیکھ لیں کہ عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر امجد ثاقب اور پیر لخت حسنین کی فلاحی تنظیموں کے علاوہ بیسیوں اور ادارے ہیں جو خلق خدا کی خدمت میں مشغول ہیں ان میں ایک بڑی تعداد کراچی میں مصروف عمل ہے ہمارے پیر صاحب کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ ایک دینی مدرسے کے باقاعدہ فارغ التحصیل ہیں ہمارےہاں مولوی صاحبان کی اکثریت عبادات پر زور دیتی ہے خدمت خلق ایسی عبادت کی نہ ان کو توفیق ہوتی ہے اور نہ وہ دوسروں کو ہونے دیتے ہیں اور ہاں بس لخت حسنین صرف ’’مولوی‘‘ نہیں پیروں کے خانوادے سے تعلق ہیں، ہمارے پیر صاحب کتنے معصوم آدمی ہیں کہ پیروں کی شان وشوکت اور ان کی مال ودولت دیکھنے کے باوجود اس ’’کاروبار‘‘ کو لفٹ نہیں کرائی اور شب وروز ہر مذہب اور ہر نسل کے انسانوں کی خدمت کو اپنا شعار بنائے رکھا۔

اللہ نے انہیں اس دنیا ہی میں ان کے چہرے پر نور کی تجلیاں بکھیر دیں وزیر آباد میں اپنی آنکھوں سے اس قدر عالی شان کام اپنی آنکھوں سے دیکھ کر اور دنیا کے دوسرے ملکوں میں انسانیت کے لئے کام کرنے والے اداروں کی تفصیل پڑھ کر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میرے لئے اب وہ پیر نہیں پیرومرشد ہیں میں پاکستانی دوستوں سے گزارش کروں گا کہ جس طرح وہ اپنے بچوں کو تفریحی مقامات پر لیکر جاتے ہیں زندگی میں صرف ایک بار وہ انہیں وزیر آباد بھی لیکر جائیں اور وہ شاندار کام دکھائیں جو انہیں آنے والے دنوں میں ایسے کاموں کی پیروی پر مائل کرے ۔

آخر میں رحمان فارس کی ایک خوبصورت غزل۔ امن کی باتیں کٹرپاکستانی کر رہا ہے جس نے پاکستان کی شاندار فتح پر باقاعدہ جشن منایا ہم یہ جنگ جیت چکے اب ہمارا موٹورحمان فارس کی یہ غزل ہے :

بہت سے کام رہتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

کروڑوں لوگ بُھوکے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

کھلونوں والی عُمروں میں اِنہیں ہم موت کیوں بانٹیں ؟

بڑے معصوم بچے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

پڑوسی یار ! جانے دو، ہنسو اور مسکرانے دو

مسلسل اشک بہتے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

بھلا اقبال و غالب کا کہاں بٹوارہ ممکن ہے ؟

کہ یہ سانجھے اثاثے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

اگر نفرت ضروری ہے تو سرحد پر اکٹھے کیوں ؟

پرندے دانہ چُگتے ہیں، تمہارے بھی ہمارے بھی

چلو مل کر لڑیں ہم تُم جہالت اور غربت سے

بہت سپنے اُدھورے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

سنبھالیں اُن کو مل جُل کر سکھائیں فن محبت کا

بہت جوشیلے لڑکے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

اِدھر لاہور اُدھر دِلّی، کہاں جائیں گے ہم فارس

یہی دو چار قصبے ہیں تمہارے بھی ہمارے بھی

تازہ ترین