• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یم کیو ایم پاکستان اور وفاقی وزراء کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

— تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
— تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور وفاقی وزراء کے درمیان گورنر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت کے سامنے کیپٹیو پاور پلانٹ کے ٹیرف بڑھانے، اسے صنعتوں سے الگ کرنے کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے وفاقی وزراء سے فیصلوں پر اعتماد میں نہ لینے پر ناراضی کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد کا کہنا ہے کہ حکومت اہم فیصلوں میں اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے۔ کیپٹیو پاور پلانٹ کو ختم یا الگ کرنے سے صنعتی پیداوار، روزگار اور برآمدات میں کمی آئے گی۔

وفاقی وزراء کا کہنا تھا کہ کیپٹیو پاور پلانٹ سے متعلق فیصلہ 2021 کی کابینہ میں ہوا تھا۔

ایم کیوایم وفد کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے تو زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس لگانے کا کہا ہے، آپ نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کا معاملہ صوبوں کو دیکر جان چھڑائی۔ صوبے کبھی بھی جاگیر داروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگائیں گے۔ امید ہے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق متحدہ رہنما کا کہنا تھا کہ امید ہے زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھایا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ تاہم کراچی کے مسائل الگ ہیں، تاجروں کے تحفظات ہیں، ایم کیوایم کو کراچی کے تاجروں اور عوام کو جواب دینا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اچھی بات ہے وفاقی حکومت بجٹ سے قبل مشاورت کر رہی ہے، بجٹ میں کراچی حیدرآباد پیکج کی رقم میں اضافہ کیا جائے۔ سرکلر ریلوے، کے فور، انفرااسٹرکچر کی بحالی کے لیے بجٹ میں وفاقی حکومت خصوصی توجہ دے۔

قومی خبریں سے مزید