وفاقی کابینہ نے منگل کے روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی کی منظوری کی صورت میں قومی امنگوں کی ترجمانی کی ہے۔ تجویز وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کے اجلاس میں پیش کی تھی۔ وزیراعظم کے یہ الفاظ پاکستانی عوام کی سوچ اور بھرپور تاثر کی نمائندگی کرتے ہیں کہ آرمی چیف کی بے مثال قیادت، معرکہ حق آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمت عملی اور دلیرانہ قیادت نے پاکستان کو تاریخی کامیابی سے ہمکنار کیا۔ یہ کہنا ہر اعتبار سے درست ہے کہ مذکورہ فیصلہ محض فوجی اعزاز عطا کرنے کا نہیں، اس سے کہیں بڑا اور اہم ہے۔ ایسے وقت ،کہ ملک سنگین معاشی بحران اور گوناگوں چیلنجوں سے دوچاررہا، آرمی چیف نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کی ٹارگٹڈ مہم پر بھرپور توجہ دینے کے ساتھ ہر اس مسئلے کے حل میں سیاسی قیادت کا بھرپور ساتھ دیا جس کے اثرات قومی بقا و سلامتی کے تقاضوں تک پہنچ رہے تھے، کابینہ نے درست اعتراف کیا کہ جنرل سید عاصم منیر کی مثالی جرأت اور کاوشوں نے تینوں افواج کو ایک مربوط حکمت عملی کے تحت متحد و منظم رکھتے ہوئے اس مقام پر پہنچایا جس میں دشمن کے حربے نہ چل سکتے تھے نہ چلے۔6اور7مئی کی درمیانی رات کی کئی پہلوئوں پرمشتمل بھارتی جارحیت، اس سے اگلی رات کے ڈرون حملوں، پھر اسکے بعد کی رات کی بھارتی مہم جوئیوں اور پاکستانی کامیابیوں کا خلاصہ یہ ہے کہ نئی دہلی کے چھ اہم جنگی جہاز تباہ ہوگئے۔گرائے گئے ڈرونز کی صحیح تعداد کا اندازہ اسلئے ممکن نہیں کہ درجنوں ڈرونز پاکستانی عوام نے ٹرافی بنا کر اپنے پاس رکھ لئے، بھارت کا فضائی جنگی نظام فنا کردیا گیا جبکہ پاک بحریہ نے بھارتی طیارہ بردار جہاز کو اپنی جگہ سے حرکت کے قابل نہ رہنے دیا۔ امریکہ، برطانیہ ، چین، یو اے ای، ترکیہ ، آذربائیجان کی امن کوششیں قابل قدر بھی تھیں اور ثمر آور بھی۔صدر ٹرمپ اپنی ثالثی کے نتیجے میں جنگ بندی میں کامیابی کا کئی بار ذکرکرنے میں حق بجانب ہیں۔ مگر بھارتی میڈیا اسلام آباد اور کراچی سمیت جن شہروں پر قبضے کا دعویٰ کرتا رہا وہاں اور پورے پاکستان میں آج عوام اس امر پر وفاقی کابینہ کی ستائش کرنے نظر آرہے ہیں کہ اس نے دشمن کو شکست فاش دینے پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کا فیصلہ کیا۔ وفاقی کابینہ نے ایئر چیف مارشل ظہیر بابرسدھو کی مدت ملازمت ختم ہونے پر ان کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بھی واضح کیا کہ فوجی افسران و جوان، غازیان، شہداء اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کو آپریشن بنیان مرصوص کے دوران ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں اعلیٰ سرکاری ایوارڈز سے نوازا جائے گا۔ ادھر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کیلئے لاکھوں عاصم بھی قربان۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ اعزاز پوری قوم، افواج پاکستان، خاص کر سول اور ملٹری شہداء اور غازیوں کےنام وقف کرتا ہوں‘‘۔ پانچ ستاروں والا یہ اعزاز پاکستان میں 66سال کی مدت کے بعد دوسرا اعزاز ہے۔ 1959ء میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل ایوب خان کو اس وقت کی صدارتی کابینہ نے فیلڈ مارشل کے اعلیٰ عہدے پر ترقی دی تھی۔ وہ اس عہدے پر متمکن ہونے سے پہلے ہی جنرل موسیٰ خان کو کمانڈر انچیف بنانے کا فیصلہ کرچکے تھے۔ سید عاصم منیر کا ایک امتیاز یہ ہے کہ وہ منتخب عوامی حکومت کی طرف سے مقررکردہ پہلے فیلڈ مارشل ہیں ۔وہ اور ایئر چیف مارشل ظہیر بابرسدھو اپنی موجودہ ذمہ داریاں جاری رکھیں گے جو نئی دہلی اور اسکے ایجنٹوں کیلئے یہ پیغام ہے کہ پاکستان اپنے دفاع کیلئے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے نہ صرف مستعد رہے گا بلکہ اس کی یہ صلاحیت روز بروز مستحکم تر ہوتی رہے گی۔