سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کی اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سنی اتحاد کونسل کی متفرق درخواستوں پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے بینچ کی تشکیل پر اعتراضات کی درخواستیں مسترد کردیں جبکہ مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت 26ویں ترمیم کی درخواستوں کے فیصلے کے بعد سماعت کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔
عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا جبکہ تفصیلی حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو لائیو اسٹریمنگ کے انتظامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم 10 منٹ کی مشاورت کے بعد دوبارہ آتے ہیں۔
آئینی بینچ اٹھنے لگا تو سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ کیا 26ویں آئینی ترمیم کے جواب الجواب کا حق ختم کر دیا گیا ہے؟
جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ نے درخواست دی اس پر مخدوم علی نے دلائل دیے، آپ کیا جواب الجواب کرنا چاہتے ہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اگر 26ویں ترمیم کے بعد جواب الجواب ختم ہوگیا ہے تو ہمیں بتا دیا جائے، میں خواجہ حارث جتنا وقت تو نہیں لوں گا جواب الجواب میں مگر مناسب وقت چاہیے۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کا اس کیس میں حق دعویٰ نہیں بنتا، چلتے ہوئے کیس میں اعتراضات کی درخواستیں دائر کی گئیں۔ جس پر وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ پھر ہمیں کیوں اس کیس میں فریق بنایا گیا؟
جسٹس امین الدین خان نے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ آپ ایک سینئر وکیل ہیں آپ کا رویہ ناقابل قبول ہے۔ فیصل صدیقی صاحب، آپ مخدوم علی خان سے نہیں ہم سے مخاطب ہوں۔
عدالتی کارروائی کے اختتام پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالت میں آپ کا رویہ نامناسب تھا۔
وکیل فیصل صدیقی نے جسٹس جمال مندوخیل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں شرمندہ ہوں، معافی چاہتا ہوں۔
واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان نے 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق کیس کا فیصلہ ہونے تک مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کو ملتوی کرنے اور کیس کو براہ راست نشر کرنے کی استدعا کی تھی۔