سیّد سخاوت علی جوہرؔ
جس طرح مَیں ہوں زمانے میں مِرے دل تنہا
اُن کو دیکھا ہے، کسی نے سرِ محفل تنہا
کوئی ساتھی نہ ملا راہِ وفا میں مُجھ کو
راستہ کاٹا ہے مَیں نے بمشکل تنہا
ہر طرف شور ہے، طوفان کی آمد ہے مگر
مجھ کو وہ چھوڑ چلا ہے، لبِ ساحل تنہا
زندگانی میں کوئی میرا بھی ساتھی ہوتا
گام زن رہتا ہوں مَیں، جانبِ منزل تنہا
آ بھی جاؤ کہ تہمیں یاد کیا ہے ہم نے
گشت کرتی ہے یہ آواز مسلسل تنہا
کس طرح ہوش ٹھکانے رہیں میرے جوہرؔ
رُوبرو میرے کھڑا ہے مہِ کامل تنہا