(نوشابہ قدوائی)
تیری یاد کا ہر پل، وجۂ شادمانی ہے
صبح بھی سُہانی ہے، شام بھی سُہانی ہے
بھیگ تو گیا دامن میرے اشکِ پیہم سے
خود ہی فیصلہ کر لو، خُون ہے کہ پانی ہے
یہ خلوص کے دعوے مصلحت کا دھوکا ہیں
صرف جام بدلے ہیں، مے وہی پرانی ہے