سہنسہ(نمائندہ جنگ) سابق امیدوار اسمبلی اور سابق ڈسٹرکٹ کونسلر سردار نعیم انجم باری نے کہا کہ نہ اپنوں سے کوئی گلہ ہے نہ بیگانوں سے کوئی شکوہ ہے، ہماری کارکردگی سے لوگ مایوس تھے جس کی وجہ سے حکومت بھی کمزور ہوئی جماعت بھی ناکام ہوئی، آج جو نتیجہ سامنے آیا ہے اس کا ہمیں پہلے سے علم تھا جب حکومتیں عوامی مینڈیٹ کا احترام نہ کریں، اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کریں، انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوسکیں،عوامی مسائل حل نہ ھوں، نظریاتی کارکن یکسر نظر انداز ہوں، ترقیاتی کام نہ ہوسکیں تو نتائج اسی طرح کے برآمد ہوں گے ۔ہماری خطے کی حکومت نے ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے مشن منشور کو چھوڑدیا، جماعت اور حکومت کو چاچا ،ماماں کی کمپنی بنائے رکھا۔نظریات کی نہیں مفادات ، ذات اور شخصیات کی سیاست پروان چڑھی ، قومی خزانہ عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے وزراء نے اپنے آپ کو پروجیکٹ کرنے پر سرف کیا جس کی وجہ سے نظریاتی کارکنوں میں مایوسی نے جنم لیا، اضطرابی کیفیت بڑھی اور نفر ت کا نتیجہ ہے کہ آج قد کاٹھ رکھنے والی شخصیات بھی انتخابی عمل سے آوٹ ہوگئی ہیں۔ عوام اور نظریاتی کارکنوں کے ساتھ جو رویہ ،سلوک روا رکھا گیا اس کا نتیجہ یہی ہونا تھا۔ انھوں نے کہا کہ دکھ اور افسوس کا مقام ہے کہ 2011کے الیکشن میں عوام نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کیا، بھاری مینڈیٹ دیا، حکومت قائم ہوتے ہی حکومتی ارکان نے عوام سے منہ پھیر لیا، نظریاتی کارکنوں سے نظریں چرا لیں، جیالوں کو یکسر نظرانداز کیا گیا۔ صرف اپنے چند حواریوں کو نوازا، نہ عوام کی رکھوالی کی جاسکی،نہ تعمیری سوچ پیدا ہوئی، نہ عوامی مسائل ہوسکے، نہ کوڑے کھانے، چلے کاٹنے ،اپنا سرمایہ لگانے والوں کو ایڈجیسٹ کیا جاسکا،صرف پائونڈز ڈالر والے اجنبی لوگوں کو مشیر، کوآڈینیٹر، ایڈمنسٹریٹر و ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر لگا یا گیا۔ جس کا انتقام عوام نے ووٹ کی پرچی کے ذریعے لے لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کابینہ کے اراکین نے صرف سبز باغ دکھائے۔ ہمیں لولی پاپ دیتے رہے، جھوٹے وعدے کرتے رہے اور طفل تسلیاں دیتے ہوئے پانچ سال پورے کردیے، زبانی جمع خرچ پر کام چلایا گیا جس کی وجہ سے حکومتی کارکردگی بھی نل ہوگئی اور قومی سطح کی م جماعت کو آج عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔