• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت سے حالیہ مختصر جنگ اور اس کے نتیجے میں باہمی کشیدگی بڑھنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے مقابلے کیلئے حکومت نے ملکی دفاع مزید مضبوط بنانے کی غرض سے آئندہ بجٹ میں کئی غیرمعمولی اقدامات تجویز کیے ہیں۔سب سے بڑافیصلہ ترقیاتی بجٹ میں ایک سو ارب روپے کی کٹوتی کی صورت میں سامنے آیاہے،جس سے تعلیم اور صحت کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔مجموعی طور پر ایک ہزار ارب روپے کے118منصوبے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تاہم ان میں کوئی اہم پروگرام شامل نہیں،جس سے ملکی ترقی کی رفتار پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔منصوبہ بندی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعد وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کمیٹی کے فیصلوں کی تفصیلات بتائیں۔ایف بی آر کے جائزہ اجلاس میں ،جو وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں منعقد ہوا،وزیراعظم نے معرکہ حق کے بعد مستحکم معیشت کیلئےحکومت کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔حقیقت تو یہ ہے کہ نصف سے زائد بجٹ قرضوں کی ادائیگی میں چلاجائے گا۔اڑان پاکستان پروگرام کا بھی کوئی منصوبہ بجٹ میں شامل نہیں۔ترقیاتی مقاصد کیلئے ایک ہزار ارب روپے رکھے گئے ہیں،جو رواں سال کے مقابلے میں ایک سو ارب روپے کم ہے۔آئندہ بجٹ کا حجم 129.6ٹریلین روپے ہے ،جس میں سماجی شعبے کیلئے 50ارب روپے کم ہیں۔نئے بجٹ میں شرح ترقی 4.2فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہےجبکہ مہنگائی کی اوسط شرح 7.5فیصد رہے گی۔معاشی نمو کی شرح بھی 2.7فیصد رہنے کی توقع ہے۔جن شعبوں کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی گئی ہے،ان میں خوراک،پانی اور توانائی شامل ہیں ،تاہم سڑکوں کے منصوبوں اور پارلیمانی ارکان کی ترقیاتی اسکیموں کو نہیں چھیڑا گیا۔جن منصوبوں پر کام جاری رہے گا،ان میں بھاشا ڈیم اور بلوچستان ہائی وے شامل ہیں۔بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط کو مدنظر رکھا گیا ہےاور 4.083ٹریلین روپے کے اخراجات کی منظوری آئی ایم ایف کی تجاویز کے تحت دی گئی ہے۔یہ ایک مشکل بجٹ ہے،البتہ حکومت پہلے ہی اخراجات میں کمی کیلئے تمام شعبوں میں اصلاحات لارہی ہے ،جن میں رائٹ سائزنگ کے تحت مختلف محکموں میں ملازمین کی تعداد کم کرنا بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ کرپشن کی روک تھام اور شفافیت پر بھی زور دیا جارہا ہے،لیکن یہ امر ملحوظ رکھا جانا چاہئے کہ ملک دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار تھا ،موجودہ حکومت کی معاشی اصلاحات کے نتیجے میں یہ خطرہ تو ٹل گیا ہے لیکن اقتصادی ترقی و خوشحالی کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ایسی صورتحال میں بھارتی جارحیت کے مقابلے میں ملکی خود مختاری اور قومی دفاع کیلئے وسائل کی فراہمی پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔وزیردفاع خواجہ محمد آصف کا یہ کہنا درست ہے کہ فوج کیلئے پیسہ چاہئے یعنی دفاعی بجٹ میں اضافہ ہونا چاہئے۔یہ ایسی ضرورت ہے جسے کسی قیمت پر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔اس کیلئے ترقیاتی منصوبوں کو التوا میں ڈالنا کوئی غیر معمولی بات نہیں۔بھارت کو تین ہی دن میں جس شرمناک ہزیمت سے دوچار کیا گیا ،اس سے عالمی برادری میں پاکستان کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔ماہرین توقع رکھتے ہیں کہ اس سے پاکستان کی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔کشمیر کا مسئلہ سرد خانے سے نکل کر دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے دہشت گردی کے معاملے میں عالمی برادری پاکستان کے موقف کو بہتر طور پر سمجھنے لگی ہے پانی کے مسئلے پر اس کی ہمدردیاں پاکستان کے ساتھ ہیںاوراسے بین الاقوامی تجارت میں پہلے سے زیادہ حصہ ملنے کے امکانات واضح ہورہے ہیں ۔حکومت ثابت قدمی سے سفارت کاری سمیت ہر محاذ پر آ گے بڑھتی رہے تو تعمیروترقی کے راستے بھی کھلتے جائیں گے۔

تازہ ترین