• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایلون مسک اور ٹرمپ کی دوستی دشمنی میں بدل گئی، سخت الزامات

فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے درمیان لفظوں کی گولہ باری نے ٹیسلا کمپنی کے شئیر سترہ اعشاریہ چھ فیصد تک گرادیے ہیں۔ 

ایلون مسک اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوستی ختم ہوتے ہی دشمنی میں بدل گئی ہے اور دونوں میں ایک دوسرے پر سنگین الزامات کا تبادلہ ہوا ہے۔

ٹیسلا کے بانی نے الزام عائد کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام جنسی اسکینڈلز میں بدنام ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، جیفری ایپسٹین کمسنوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کئی واقعات میں ملوث قرار دیا گیا تھا اور اس نے سن 2019 میں وہ پراسرار طور پر جیل میں مردہ پایا گیا تھا۔

جیفری ایپسٹین امریکا سمیت مختلف ممالک کی اہم ترین شخصیات کا دوست تھا اور انہیں اپنے گھر پارٹیوں میں مدعو کرتا تھا۔ 

ایلون مسک نے کہا کہ ایپسٹین کی فائل میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام ہونے کی وجہ سے یہ دستاویز سامنے نہیں لائی جارہی۔

ایلون مسک نے کہا کہ لکھ کر رکھ لیں، حقیقت سامنے آکر رہے گی۔ مسک نے مطالبہ کیا کہ صدر کا مواخذہ کرکے جے ڈی وینس کو امریکی صدر بنایا جانا چاہیے۔

ایلون مسک سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ نے لفظی گولہ باری کی تھی اور کہا تھا کہ خود انہوں نے ایلون مسک کو حکم دیا تھا کہ وہ انتظامیہ سے علیحدہ ہوجائیں اور یہ بھی کہ ارب پتی پاگل ہوگیا ہے۔

جس کے بعد ایلون مسک نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ بہت بڑا بم گرادیا جائے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ ایلون مسک انکے خلاف بول رہے ہیں۔ 

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے ایلون مسک کا ای وی مینڈیٹ چھین لیا جس کی وجہ سے ہر شخص الیکٹرک کاریں خریدنے پر مجبور تھا جس پر ایلون مسک پاگل ہوگئے۔ 

صدر ٹرمپ نے ساتھ ہی دھمکی دی کہ وہ اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے حکومت سے معاہدے بھی ختم کردیں گے کیونکہ بجٹ میں رقم بچانے کا آسان ترین طریقہ یہی ہےکہ سبسڈی اور کنٹریکٹ ختم کیے جائیں۔

جس پر ایلون مسک نے کہا کہ کرسکتے ہو تو یہ کرلو، ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ وہ ڈریگون اسپیس کرافٹ کو فوری معطل کردیں گے۔ ڈریگون کی بدولت ناسا کے خلا باز عالمی خلائی اسٹیشن جاتے ہیں اور پہلے سے موجود خلا بازوں کو سپلائی مہیا کی جاتی ہے۔

اس سے پہلے ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو یہ کہہ کر اشتعال دلایا تھا کہ اگر دنیا کا امیر ترین شخص مدد نہ کرتا تو ٹرمپ سن دو ہزار چوبیس کا الیکشن ہار جاتے۔ 

ڈیموکریٹس ایوان میں اکثریت حاصل کرلیتے اور سینیٹ میں ری پبلکنز کو صرف ایک ووٹ سے برتری ملتی، ایلون مسک نے کہا کہ ٹرمپ نے نا شُکری کی انتہاکردی۔ ایلون مسک نے انتخابی مہم کےدوران پنسلوینیا میں قاتلانہ حملے کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کی تھی اور ری پبلکنز کو انتخابی مہم چلانے کے لیے دو سو نوے ملین ڈالر عطیہ کیے تھے۔ 

 وہ کئی موقعوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ریلیوں میں بھی شریک ہوئے تھے۔ تاہم صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ پنسلوینیا ہر صورت جیت لیتے، ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ریاست کے گورنر جوش شپیرو کو کاملا ہیریس نے نائب صدارتی امیدوار نہیں چنا تھا۔ 

ٹرمپ کی اس بات کا ایلون مسک نے تمسخر اڑایا تھا۔ عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو حکومتی استعداد کار بڑھانے سے متعلق نئے محکمہ ڈوج کا سربراہ بنایا تھا تاہم ایلون مسک کی جانب سے بڑے پیمانے پر کٹوتیوں اوراخراجات بل کی مخالفت نے صدر ٹرمپ کو مشکل میں ڈال دیا تھا جس پر ایلون مسک نے ڈوج کو خیر باد کہہ دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایلون مسک کی ناراضی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ٹیسلا کے سربراہ جس شخص کو ناسا کا سربراہ دیکھنا چاہتے تھے وہ ڈیموکریٹ تھا اورانہوں نے اسی لیے جیرڈ آئزکمین کی نامزدگی مستردکردی تھی۔ 

ایلون مسک نے کہا کہ تھا تہذیب کی تاریخ میں یہ کبھی نہیں ہوا کہ کوئی قانون بڑا ہو اور اچھا بھی ہوا، یا تو قانون بڑا اور بدنما ہوتا ہے یا مختصر اور اچھا۔اس لیے قانون کو مختصر اور اچھا ہونا چاہیے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایلون مسک مجوزہ قانون سے پوری طرح واقف تھے مگر اعتراض اسی وقت شروع کیا جب انتظامیہ کو خیر باد کہہ دیا۔ جس پر ایلون مسک نے کہا کہ یہ بات جھوٹ ہے۔بل انہیں کبھی دکھایا ہی نہیں گیا تھا اور رات کے اندھیرے میں اتنی تیزی سے کانگریس نے منظور کیا کہ کسی رکن نے پڑھا تک نہیں۔ 

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب لوگ انتطامیہ اور وائٹ ہاوس کے خوبصورت دفتر کو چھوڑتے ہیں تو اگلی صبح انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ سارا گلیمر ختم ہوگیا، دنیا تبدیل ہوگئی جس پر وہ اشتعال انگیز رویہ اپنا لیتے ہیں۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کو واپس جنوبی افریقا بھیجا جائے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید