پیر کے روز بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں نیویارک پہنچنے والے پاکستانی سفارتی مشن نے امریکہ، روس اور چین کے مستقل مندوبین سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں جن میں 22اپریل کے پہلگام واقعہ، 7مئی کی رات کی بھارتی مہم جوئی ،جوابی کارروائی میں ہونیوالے بھارتی نقصانات سے لیکر 10مئی کو صدر ٹرمپ کے اپنی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان تک کی کیفیات، دہشت گردی کی صورت میں پاکستان پر مسلط کردہ بھارت کی پراکسی وار اور دریائی پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سمیت جملہ قابل توجہ امور پر بریفنگ دی گئی۔ ایسے منظر نامے میں، کہ پہلگام واقعہ کی غیر جانبدارانہ و شفاف تحقیقات پر تاحال آمادہ نہ ہونے والے نئی دہلی کے حکمران اپنے مس ایڈنچر کی شدّت سے ناکامی، بھاری نقصانات، جگ ہنسائی اور سفارتی تنہائی پر جھنجھلاہٹ میں پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، مذکورہ سفارتی مشن سمیت اعلیٰ سطحی وفود کا اہم عالمی دارالحکومتوں کے دورے پر بھیجا جانا بروقت اور مناسب فیصلہ ہے۔نیویارک پہنچنے والے پاکستانی وفد نے سلامتی کونسل کے منتخب ممبر ممالک کے نمائندوں کو حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے دلائل کے ساتھ ان الزامات کو مسترد کردیا جو بھارت کی طرف سے لگائے گئے ہیں۔ واضح کیا گیا کہ پاکستان میں پانی کی قلت سے غذائی بحران اور ماحولیاتی تباہی جنم لے سکتی ہے۔ سلامتی کونسل کے منتخب اراکین نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کو سراہا۔بھارتی وزارت خارجہ کے 29مئی کو کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دینے کے بیان سمیت خطے میں لڑی گئی جنگوں اور حالیہ واقعات کے تناظر میں تجزیہ کاروں کی یہ رائے وزن رکھتی ہے کہ جنوبی ایشیامیں قیام امن کے لئے جموں و کشمیر تنازع کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں جلد حل کیا جانا ضروری ہوچکا ہے۔