سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ یہ بجٹ پرانے بجٹس سے مختلف نہیں ہے، حکومت آسانیوں کے باوجود گروتھ بجٹ نہیں لاسکی۔
جیو نیوز کی خصوصی نشریات کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تیل سمیت عالمی قیمتیں کم تھیں اور فوج بھی حکومت کے ساتھ تھی، پھر بھی کوئی بڑا فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال حکومت کے لیے بنیادی اصلاحات کرنا سب سے آسان تھا مگر بنیادی اصلاحات نہیں کی گئیں۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ حکومت جس طرح 2 اعشاریہ 68 کی شرح نمو لائے، اس طرح تو یہ اگلے سال 6 فیصد کی شرح نمو بھی لے آئیں گے ۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب تک این ایف سی ایوارڈز میں صوبوں کے پیسے کم نہیں کریں گے، صوبائی ریونیو بورڈز پیسے جمع نہیں کریں گے تو معیشت ٹھیک نہیں ہوگی۔
معروف صنعت کار عارف حبیب نے کہا کہ جب کوئی ملک آئی ایم ایف پروگرام میں ہو تو اسے محتاط بجٹ ہی بنانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالیاتی ڈسپلن میں رہتے ہوئے حکومتوں کے پاس زیادہ گنجائش نہیں ہوتی، بجلی کی قیمتوں پر آئی پی پیز کے فیصلوں کا اثر اب تک ٹیرف پر نہیں آیا۔
عارف حبیب نے مزید کہا کہ بھارت سے جنگ کے بعد پاکستان جیوپولیٹیکل صورتحال میں بھی بہتر پوزیشن پر ہے۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن ایچ ایم شہزاد نے کہا کہ 3 پرانے کار بنانے والے برسوں سے مراعات لینے کے باوجود مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ شروع نہیں کر سکے۔