• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کئی برسوں سے درپیش معاشی چیلنجوں، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور پاک بھارت کشیدگی (حتیٰ کہ چار روز کی بھرپور جنگ) کے تناظر میں وزیرخزانہ محمد اورنگریب نے قومی اسمبلی میں منگل (10جون 2025ء) کو مالی سال 2025-26ء کا جو قومی میزانیہ پیش کیا اُسے جرأتمندانہ، درپیش چیلنجوں کی ضرورت اور معاشی اڑان کے تقاضوں سے ہم آہنگ کہنے میں تامل نہیں ہونا چاہئے۔ بجٹ تجاویز کے حوالے سے بعض حلقوں کے تحفظات سامنے آئے ہیں جنہیں بحث و تمحیص کے دوران ممکنہ حد تک دور کرنے کی کوششیں کی جانی چاہئیں جبکہ حکومت کے پاس موجود آپشنز کی محدودیت بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے۔ دفاعی چیلنج کی سنگینی، آبی جارحیت کی کھلی دھمکیوں، دہشت گردی کی نئی سرگرمیوں کے امکانات،ماحولیات کے روزبروز نمایاں ہوتے خطرات، زراعتی شعبے کو زیادہ فعال بنانے کی ضرورت اور صنعتی ترقی میں معاونت کے مسائل سمیت سامنے موجود پہاڑ ہمیں سر کرنا ہی ہوگا۔ بجٹ تجاویز میں اگرچہ تنخواہ دار طبقے کے مسائل کے اعتبار سے تشنگی کا احساس نمایاں ہے مگر اشک شوئی کا اہتمام بھی موجود ہے۔ جبکہ صنعتی شعبے کی بحالی و ترقی کی کاوشوں، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کیلئے ترغیبات نمایاں ہیں۔ دوسری طرف پیٹرول، ڈیزل، فرینس آئل اور 2.5روپے فی لیٹر کاربن لیوی کا اعلان بھی کیا گیا جو آئندہ سال دو گنا ہو جائے گی۔ بڑی پنشن پر 5فیصد ٹیکس، امپورٹڈ سولر پینلز پر 18فیصد ٹیکس، بجلی کے بلوں پر ڈیبٹ سروسنگ سرچارج متعارف کرایا گیا ہے۔ مذکورہ سرچارج کا مقصد قرض کے سود اور اصل زر کی ادائیگی کا سامان کرنا ہے۔ قبائلی علاقوں کے لئے ٹیکس استثنیٰ کے بتدریج خاتمے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے۔ رواں مالی سال میں 1.07ٹریلین کے ریکارڈ شارٹ فال کے باوجود نئے مالی سال کے لئے ریونیو ہدف 18.7فیصد بڑھا کر 14.13ٹریلین کرنے سمیت کئی جرأت مندانہ فیصلے کئے گئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نہ صرف آئی ایم ایف کی خواہش کے مطابق سخت مالیاتی ڈسپلن پر عمل پیرا ہے بلکہ ملک کوقرضوں کی دلدل سے نکالنے سمیت اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ پیش کردہ بجٹ تجاویز کی تفصیل طویل ہے ۔جبکہ درپیش حالات میں دفاع، آبی ذخائر کی تعمیر، ماحولیات کے شعبے بطور خاص اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ بھارت سے کشیدگی کے تناظر میں اس برس دفاعی بجٹ میں 21فیصد اضافہ کرتے ہوئے 2550ارب روپے مختص کئے گئے ۔ پاکستان چین سے جدید ٹیکنالوجی ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ، جدید ڈرونز ، سائبر وار فیئر صلاحیت حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔ بھارت کی آبی جارحیت سے نمٹنے کیلئے آبی وسائل کی ترقی پر 133ارب روپے خرچ کئے جائینگے۔ دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 32ارب 70کروڑ ، مہمند ڈیم کیلئے 35ارب 70کروڑ، کراچی واٹر اسکیم کیلئے تین ارب 20کروڑ ، انڈس بیسن سسٹم کیلئے چار ارب چالیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال سے نمٹنے کے منصوبوں پر 2ارب 38کروڑ روپے کی رقم ناکافی معلوم ہوتی ہے۔ اچھا ہوتا کہ اعلیٰ تعلیم کا بجٹ 65ارب سےگھٹا کر 39.5ارب روپے کرنےکی بجائے بڑھایا جاتا اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر نو کو ترجیحی اہمیت دی جاتی۔تعلیم اور صحت کے شعبے ملک و قوم کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کے لئے رقم مختص کرنے میں فیاضی کی ضرورت ہے۔ ملک اس وقت جن سنگین حالات سے گزر رہا ہے ان میں سیاسی استحکام اور عزم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں اس بجٹ کو مزید بہتر بنانے میں حکومت کی معاونت کریں اور ملکی بقا، سلامتی اور ترقی کےمقاصدکیلئے مل جل کام کریں۔

تازہ ترین