• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت جیسی دونوں ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا تھا بلکہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی اور پاکستانی قیادت کو معاملہ فہمی کے اعتبار سے مضبوط قرار دیا اس تناظر میں امریکہ اور یورپ کا دورہ کرنے والے پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ وہ جنگ بندی کے عمل کو مستقل شکل دینے، کشمیر سمیت تمام معاملات پر بامعنی مذاکرات کیلئے مودی حکومت کو میز پر لانے میں بھی اپنا فعال کردار ادا کریں۔ پاکستان کے سفارتی مشن کی امریکی حکام اور کانگریس ارکان سے ملاقاتیں بھی بڑی نتیجہ خیز رہیں۔ جموں و کشمیر کے تنازع پر گفتگو کو مرکزیت حاصل رہی۔ سندھ طاس معاہدے پر بھی پاکستان کے موقف کو مکمل پذیرائی ملی۔ پاکستانی وفد کے دورہ امریکہ پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل سامنے آیا ہے اور اس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر حل کر سکیں گے۔ ترجمان ٹیمی بروس سے بریفنگ میں پوچھا گیا کہ صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیش کش پر پیش رفت کس نوعیت کی متوقع ہے کہ آیا امریکہ دونوں ملکوں کے درمیان قیادت کو مدعو کریگا یا کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی حمایت کریگا؟ جس پر انکا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے ذہن میں کیا ہے اس پر وہ بات نہیں کر سکتیں وہ یہ ضرور جانتی ہیں کہ صدر ٹرمپ کا ہر قدم نسلوں کے درمیان جاری اختلافات کو ختم کرانے سے متعلق ہے اسلئے یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہئے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینیج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ صدر ٹرمپ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے ایسے لوگوں کو میز پر لا بٹھایا جن کے بارے میں لوگ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ وفد نے برٹش پارلیمنٹ میں آل پارٹی پارلیمانی گروپ کو بھی بریفنگ دی ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کیلئے نیوٹرل مقام پر بات چیت طے ہوئی ہے اس کیلئے کردار عالمی برادری کی ذمہ داری ہے یہ موقف ناقابل قبول ہے کہ بھارت میں جو کچھ ہو اس کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے۔

تازہ ترین