امریکہ اور اسرائیل عالمی امن کیلئے بڑا خطرہ بن گئے ہیں ۔ ایران پر حملہ امریکہ کی شہ اور رضامندی سے کیا گیا ہے ۔ پاکستانی قوم اسرائیلی حملے میں جانی نقصان پر ایران کے ساتھ افسوس اور مکمل اظہا ر یکجہتی کرتی ہے ۔ ایران نے بھی جوابی حملہ کر کے صہیونی حکومت کو منہ توڑ جواب دیا ہے ۔ اسرائیل کو مزید جارحیت سے روکنے کیلئے اسلامی ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔عالمی برادری اور اقوام متحدہ غزہ جنگ بندی میں اپنی ناکامی کا اعتراف کرے۔ اسرائیل نے اب ایران پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں کھلی جنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلم ممالک کو جاگنا ہو گا۔ اس نازک موقع پر حکومت پاکستان کو ایران کی سپورٹ اور بھرپور تعاون کرنا چاہیے ۔اسرائیل کا ایران پر حملہ نہایت غیر ذمہ دارانہ اقدام اور انتہائی تشویشناک امر ہے۔ پوری پاکستانی قوم ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحیت، ظلم و ستم اور بربریت پر سخت غم وغصہ کا اظہار کرتی ہے۔ اسرائیلی حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے، اسرائیلی اشتعال انگیزی سے خطے کا امن تہس نہس ہو جائیگا۔ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی بھی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ غزہ پر بھی اسرائیل کی جانب سے فاسفورس بموں کی بارش کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت سے غزہ کی بیس لاکھ کی آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔صہیو نی فوج کی طرف سے رفاہ کی راہداری، اسکولوں، ہسپتالوں، رہائشی آبادیوں، میڈیا دفاتر اور پانی سپلائی لائن پر مسلسل بمباری کی جا رہی ہے۔ غزہ میں شہید ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل دنیا کے کسی قانو ن کو ماننے کو تیار نہیں ہے ۔ عالمی برادری اسرائیل اور اس کے حواریوں کا مکمل سفارتی اور تجارتی بائیکاٹ کرے۔ اقوام متحدہ کا ادارہ بھی امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے ۔ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مسلم ممالک اب مذمت سے آگے بڑھیں، اسرائیل اور امریکہ جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ نہتے فلسطینیوں کی مدد کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔سوال یہ ہے کہ’’کیا جو امریکہ، مغربی ممالک اور اسرائیل میں ہلاک ہو صرف وہی انسان ہوتا ہے‘‘۔ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ بھی اسرائیل نے اپنی جوتی کی نوک پر رکھ دیا ؟۔ طرفہ تماشا یہ کہ فلسطینی اپنی ہی زمین پر قابض یہودیوں کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔ حکومت پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک نہتے، مظلوم فلسطینیوں کو اسرائیلی چنگل سے آزادی دلا ئیں۔ انٹرنیشنل میڈیا بھی سچائی کو بیان کرے اور نہتے فلسطینیوں کو دہشت گرد کہنا بند کرے۔ امت مسلمہ کو آج اتحاد و یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ مسلم ممالک کی طرف سے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جانا چاہئے۔ غزہ میں جنگ بندی کی حالیہ قرار داد کو بھی سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے ویٹو کرنا شرمناک اقدام ہے، ایک طرف امریکہ غزہ میں معصوم بچوں کے قتل عام میں براہ راست ملوث ہے جبکہ دوسری جانب وہ دنیا میں امن کا داعی کہلانا چاہتا ہے۔امر واقعہ یہ ہے کہ اسرائیل نے امریکی اشیرباد سے مشرق وسطیٰ کا امن تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے۔اقوام متحدہ سمیت تمام نام نہاد عالمی ادارے مفلوج اور غیر فعال ہو گئے ہیں۔موجودہ عالمی طاقتوں کو امریکہ اور روس کے انجام سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ غزہ اور مشرق وسطی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کو ملکی مسائل کی طرف توجہ بھی مرکوز کرنی چاہیے۔اس بار حج کے موقع پر ہمارے ارباب اقتدار کی غفلت اور بیوروکریسی کی نا اہلی کی وجہ سے67ہزار پاکستانی حج سے محروم ہو گئے ہیں ۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ حکومت اور وزارت مذہبی امور اپنی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے پرائیویٹ ٹور آپریٹرز پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے ۔70ارب روپے حاجیوں سے لیکر سعودی عرب منتقل کر دیئے گئے مگر یہ حاجی فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے نہیں جا سکے۔ پوری دنیا کے اندر مسلم حکومتیں ہوں یا غیر مسلم وہ حاجیوں کو ریلیف فراہم کرتی ہیں لیکن پاکستان میں حکمران حج کو کمائی کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔ہر سال کوئی نہ کوئی نیا اسکینڈل منظر عام پر آتا ہے اور پھر اس کو دبا دیا جاتا ہے۔حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کو فوری ریلیف دے۔ اسی طرح مہنگائی بھی دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے عام شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں آٹا، چینی، گھی، دالیں، سبزیاں اور پھل سب مہنگے ہو چکے ہیں جبکہ سرکاری انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔