وفاقی حکومت نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے کے مستقل حل کیلئے اہم فیصلہ کیا ہے اور ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مالیاتی اسکیم کی منظوری دی ہے جس کے تحت پہلی بار گردشی قرضے کے اسٹاک کو کمرشل بینکوں کی مدد سے بتدریج ختم کیا جائے گا۔قومی بجٹ پر نیا مالی دبائو ڈالے بغیر کمرشل بینکوں سے 1275 ارب روپے مالیت کا قرض حاصل کیا جائے گا۔یہ رقم بینکوں کی تاریخ کی کم ترین شرح تین ماہ کے کیبور (کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ) سے0.9 فیصد کم ریٹ پر ملے گی۔ یہ قرضہ گردشی قرضے کے اس حصے کو ادا کرنے کے لیے حاصل کیا جا رہا ہے جو اس وقت تقریبا 2.4کھرب روپے(جو جی ڈی پی کا 2.1فیصد بنتا ہے) تک پہنچ چکا ہے۔ 1275ارب روپے سے پاور ہولڈنگ کمپنی کی 683 ارب روپے کی ری فنانسنگ اور آئی پی پیز کے بقایا جات کی ادائیگی کی جائے گی۔ کابینہ کا یہ فیصلہ پاور سیکٹر میں مالیاتی استحکام کی بحالی کی جانب تاریخی قدم، پائیدار ادارہ جاتی اصلاحات کے نفاذ، مالیاتی بوجھ کو کم کرنے اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ پلان کے تحت قرض 6سال میں کمرشل بینکوں کو واپس کیا جائے گا۔ قرضے کی واپسی 24سہ ماہی اقساط میں کی جائے گی۔ مستقبل میں ریٹ زیادہ ہونے کی صورت میں کل 1.938ٹریلین روپے کی حد مقرر کی گئی ہے۔ سالانہ بنیادوں پر 323ارب روپے بینکوں کو ادائیگی ہو گی۔ اس وقت توانائی شعبے کا گردشی قرضے کا دیرینہ ایشو ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ جولائی 2019تک یہ 1200 ارب روپے تھا۔ دسمبر 2022میں ان کا بوجھ 2536ارب روپے اور 2023میں 343ارب ہو گیا تھا۔2024 میں گردشی قرضہ گرداب بن کر 2.393ٹریلین روپے تک جا پہنچا تھا۔ بجلی چوری، ترسیل کے ناقص انتظام اور پاور پلانٹس کو لاگت سے زیادہ ادائیگیوں وغیرہ کے نتیجے میں میں بھی توانائی کے شعبے کا یہ مرض بڑھتا گیا جس کے مستقل علاج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔