• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حالیہ ایران اسرائیل جنگ جس کے آخری مرحلے میں امریکہ بھی شریک ہوگیا اور اس سے چند ہفتے پہلے پاک بھارت جنگ اور انکے نتائج کے باعث عالمی منظر نامے میں تیز رفتار تبدیلیاں رونما ہوتی نظر آرہی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہیںموجودہ عالمی صورت حال میں کلیدی اہمیت حاصل ہے، گزشتہ روز نیٹو کے سربراہی اجلاس میں کئے گئے انکے خطاب سے اس حوالے سے کچھ اہم جھلکیاں سامنے آئی ہیں جن میں امریکہ اور ایران کے تعلقات میں عشروں سے جاری کشیدگی میں کمی کا امکان خاص طور پر اہم ہے ۔ نیٹو سربراہ کانفرنس سے اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے ایران پر امریکی پابندیوں میں نرمی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ تہران تعمیر نو کیلئے تیل برآمد کرسکے گا۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ ہفتے ایران اور امریکہ میں مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں جبکہ ایران کے جوہری پروگرام پر ممکنہ معاہدہ زیرِ غور ہے۔ ایران پر طویل مدت سے عائد اقتصادی و تجارتی پابندیاں بلاشبہ نہایت غیر منصفانہ ہیں جن کے نتائج ایرانی عوام بھگت رہے ہیں۔ ایران کو تیل اور گیس برآمد کرنے کی سہولت جتنی جلد بحال ہوجائے اتنا ہی بہتر ہوگا۔پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاملہ بھی ایران کے خلاف عائد پابندیوں کی وجہ سے برسوں سے معلق ہے جبکہ ایران سے ارزاں نرخوں پر گیس اور تیل کی فراہمی پاکستانی معیشت میں نہایت خوش آئند انقلاب برپا کر سکتی ہے۔پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات آئندہ ہفتے مکمل ہونے والے ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب اور امریکا کے سیکریٹری تجارت ہاورڈ لٹنک کے مابین باہمی ٹیرف سے متعلق ورچوئل میٹنگ میں فریقین نے مذاکرات کو آئندہ ہفتے تک خوش اسلوبی سے مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیاہے۔ بہتر ہوگا کہ بدلتے ہوئے حالات کے تناظر میں پاک ایران گیس پائپ لائن کا معاملہ بھی امریکہ سے جاری مذاکرات میں شامل کرلیا جائے اور اسے جلد مثبت حتمی نتیجے تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔صدر ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے تنازع کو بھی جلد ختم کرانے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد جنگ بندی کا امکان بھی ظاہر کیا۔ نیٹو سربراہان کے اجلاس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ پر بھی بڑی پیش رفت ہورہی ہے،حماس نے بھی جنگ بندی کے معاملے کے آگے بڑھنے کی تصدیق کردی ہے جبکہ حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے اے ایف پی کو بتایا کہ برادر ثالث ممالک مصر اور قطر کے ساتھ ہماری بات چیت بند نہیں ہوئی بلکہ حالیہ گھنٹوں میں مزید تیز ہو گئی ہے لیکن گروپ کو جنگ کے خاتمے کیلئے ابھی تک کوئی نئی تجاویز موصول نہیں ہوئی ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے خاتمے میں صدر ٹرمپ کا اب تک کوئی نتیجہ خیز کردار انجام دینے میں ناکام رہنا قابل غور ہے ، ایران اسرائیل جنگ ختم کرانے کے بعد دو سال سے اسرائیلی دہشت گردی کے شکار تباہ حال غزہ سے بھی جنگ ختم کرانا اور مسئلہ فلسطین کو مستقل بنیادوں پر منصفانہ طور پر حل کرانا بھی ان کی نہایت اہم ذمے داری ہے۔ امریکی صدر پاک بھارت کشیدگی کی بنیادی وجہ تنازع کشمیر کو حل کرانے کی یقین دہانیاں بھی کراچکے ہیں ۔ فی الحقیقت یہ مسئلہ امریکہ ہی کی عدم دلچسپی اور لیت و لعل کے باعث آٹھ دہائیوں سے معلق ہے ، صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اسے حل کرادیں تو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کی راہ ہموار ہوجائے گی اور ڈونلڈ ٹرمپ تاریخ میں امر قرار پائیں گے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ پوری دنیا کی حکومتیں بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں امن و استحکام کوبنیادی مقام دینے کو اپنا نصب العین بنائیں تاکہ کرہ ارض جنگوں کی تباہ کاریوں سے محفوظ رہے اور دنیا بھر کے انسان امن و آشتی اور ترقی و خوشحالی کی نعمت سے بہرہ مند ہوں۔

تازہ ترین