چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے آبی گزرگاہوں کے تحفظ اور ان میں موجود تجاوزات ختم کرنے کے معاملے پر کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ریجنل پولیس آفیسرز اور دیگر حکام کو خط لکھ دیا۔
خط میں لکھا کہ تجاوزات پر کارروائی اثر و رسوخ رکھنے والوں سمیت بلا تفریق سب کے خلاف کی جائے۔ دریاؤں، قدرتی ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں کی حد بندی اور نقشہ بندی کی جائے، حدی بندی کو متعلقہ ٹیکنیکل محکموں کے تعاون سے مکمل کیا جائے۔
خط میں مزید لکھا کہ دریاوں کی حدود میں غیرقانونی تعمیرات، ڈھانچے اور ان میں کچرا پھینکنا سنگین مسئلہ ہے۔
خط میں 10 دن کے اندر جیوٹیگ شدہ تصاویر، کی گئی کارروائیوں اور دیگر اقدامات کی رپورٹ دینے اور اس کے علاوہ دریاؤں، ندی نالوں اور قدرتی آبی گزرگاہوں میں غیرمجاز تعمیرات کےخلاف مہم شروع کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خط میں یہ ہدایت کی ہے کہ ان فوری اقدامات پر سختی سے عملدر آمد کیا جائے اور حالیہ نقصانات کے پیش نظر قدرتی ڈرینیج سسٹم، بنیادی ڈھانچے اور انسانی زندگی کے تحفظ کے لیےاقدامات کیےجائیں۔
خط میں لکھا ہے کہ دریاؤں، ندی نالوں اور قدرتی آبی راستوں میں تجاوزات پانی کے بہاؤ میں شدید رکاوٹ ڈالتی ہیں، سیلاب کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اور انسانی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہوتےہیں۔
خط میں لکھا ہے کہ ریور پروٹیکشن ایکٹ، کینال اینڈ ڈرینیج ایکٹ اور لوکل گورنمنٹ کےقواعد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔
خط میں لکھا ہے کہ ریوینیو، آبپاشی اور مقامی حکومت کے محکموں کے ساتھ رابطہ رکھیں، تمام کمشنرز خود انسداد تجاوزات مہمات کی نگرانی کریں، تجاوزات کےخلاف مہمات شفاف، قانونی طور پر درست اور مکمل دستاویزی ہوں۔
خط میں یہ بھی لکھا کہ اس معاملے کو ہنگامی اور سنجیدہ بنیادوں پر لیا جائے، تاخیر یا عدم توجہ کی صورت میں سنگین انتظامی نتائج اور قدرتی آفات سے نقصانات ہو سکتے ہیں۔