• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پچھلے دنوں دل بڑا خوش ہوا میڈیا پر خبریں نشر ہوئیں کہ ہماری ہاکی ٹیم کسی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ گئی ہے، اس خوشی کی وجہ یہ تھی کہ ہاکی سے ہمارا پرانا رومانس ہے، ہمارے بچپن اور جوانی میں پاکستان ہاکی ٹیم کو عروج حاصل تھا، اس زمانے میں ہاکی کے میدانوں میں صرف پاکستانی کھلاڑیوں کا جادو چلتا تھا، اسی لئے پاکستانی قومی ہاکی ٹیم نے چار ورلڈ کپ جیتے، تین بار اولمپک چیمپئن بنے، یہاں میں کھلاڑیوں کے نام تو نہیں لکھنا چاہتا کیونکہ اس زمانے میں ہمارے ہر کھلاڑی کا ڈنکا بجتا تھا، شاندار کھلاڑیوں کی فہرست میں آخری کھلاڑی شہباز سینئر تھے، شہباز کے بعد ہمارے پاس کوئی ایسا پلیئر نہ آ سکا جس کے بارے میں یہ کہا جا سکے کہ ہاکی کے میدان میں اس کا جادو چلتا ہے۔ 90ء کی دہائی کے آخری سالوں میں ہاکی پہ زوال آنا شروع ہوا، قومی ہاکی ٹیم کی یونیفارم کو بھی گہرے سبز رنگ سے پھیکا کر دیا گیا، رنگ پھیکا ہوا تو ٹیم پھیکی ہو گئی اور پھر اتنی پھیکی ہو گئی کہ ہاکی نظر ہی نہ آنے لگی۔ اس زوال کے باوجود کسی کو سوچنے کی توفیق ہی نہ ہوئی کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے اور اسے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کا قومی کھیل قرار دیا تھا۔ ہاکی ہمارے تعلیمی نصاب میں شامل ہے کیونکہ تعلیمی نصاب میں بچوں کو یہ پڑھایا جاتا ہے کہ ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے، جس نے پاکستان کو عالمی سطح پر پہچان دی، ہمیں چیمپئنز ٹرافی، اولمپکس اور ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹائٹلز دیئے۔ ہمارے ہیروز نے سبز ہلالی پرچم دنیا بھر میں سربلند کیا لیکن بدقسمتی سے آج یہی قومی کھیل حکومتی بے حسی، عدم دلچسپی اور فنڈز کی شدید کمی کے باعث زوال کا شکار ہے۔ ویسے تو تمام قومی شعبوں کا یہی حال ہے، لوگوں کے ذاتی کاروبار بڑھ گئے اور قومی ادارے ڈوب گئے۔

جب سے طارق بگٹی اور رانا مجاہد ہاکی فیڈریشن کے عہدیدار بنے ہیں، ان کی کاوشوں کے سبب مردہ ہاکی میں جان آئی ہے، انہوں نے قوم کے دلوں میں اذلان شاہ کپ اور ایشین کپ میں شاندار کارکردگی دکھا کر پھر سے امیدوں کا مینار کھڑا کر دیا۔ بہت عرصے بعد ہم نے جرمنی اور عمان کی ٹیموں کی میزبانی کی، پھر حال ہی میں نیشن ہاکی کپ میں سلور میڈل جیتا اور اپنی رینکنگ کو بہتر کیا۔ ایک بار پھر ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بلاوا آنے پر پاکستان ہاکی ٹیم کو اپنی عزت اور ساکھ بحال کرنے کا موقع ملا لیکن سوال ہے کہ یہ سب کیسے ہوگا؟ ایف آئی ایچ پرو لیگ کے لیے فیڈریشن کو 60 سے 70 کروڑ روپے درکار ہیں۔ ڈی جی اسپورٹس کا کہنا ہے کہ ہم نے فیڈریشن کو پروپوزل بنانے کا کہہ دیا ہے۔ دوسری طرف وزیر دفاع خواجہ آصف سے ہاکی ٹیم کے کپتان عماد بٹ کی ملاقات ہوئی ہے، جس میں خواجہ آصف نے اس مسئلے کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی۔ ہاکی فیڈریشن پر الزام ہے کہ انہوں نے ملائیشیا کے ڈیلی الاؤنس ابھی تک کھلاڑیوں کو نہیں دیے، اس سلسلے میں میری معلومات کے مطابق ہاکی فیڈریشن کو مالی بحران کا سامنا ہے، اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ ایک روز میڈیا پر خبر چلی کہ قومی ہاکی ٹیم کے کپتان عماد بٹ نے اسلام آباد آنے سے انکار کر دیا ہے، عماد بٹ نے اس انکار کی وجہ یہ بتائی کہ مجھے آنے جانے کے لئے صرف 56 سو دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔

صاحبو! آپ کو ہاکی کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر حیرت ہو گی کہ جن دنوں میں ہاکی کا کیمپ لگا ہوتا ہے۔ 2 ہزار یومیہ ہر کھلاڑی کو دیا جاتا ہے اور جن دنوں میں کیمپ نہ ہو، کچھ بھی نہیں دیا جاتا، اس کے برعکس کرکٹ کے کھلاڑیوں کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ موجود ہیں، ہر کرکٹر کو ماہانہ لاکھوں میں تنخواہ دی جاتی ہے، کرکٹ کے لئے بجٹ بھی اربوں کا ہے۔

اگر کرکٹ کے برعکس ہاکی کو دیکھا جائے تو ہاکی فیڈریشن کے پاس وسائل کی شدید کمی ہے، حکومتوں نے ہاکی کے ساتھ کھلواڑ یہ کیا کہ بجائے کھلاڑیوں پر پیسے خرچ کرنے کے، نئے اسٹیڈیم بنا دیئے، نئے اسٹیڈیم بنانے کے لئے بڑے بڑے ٹھیکے دیئے جاتے ہیں اور ٹھیکوں میں بہت کچھ ہوتا ہے، یہاں میں صرف ایک مثال دیتا ہوں، مثلاً شاہ کوٹ میں ہاکی اسٹیڈیم کی کیا ضرورت تھی؟ وہاں تو آج بھی ہاکی نہیں کھیلی جا رہی۔(جاری ہے)

تازہ ترین