ممبئی پولیس نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر حملے کے کیس میں گرفتار بنگلا دیشی شہری کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کردی۔
ممبئی پولیس نے اس سال جنوری میں بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کو ان کے گھر پر مبینہ طور پر چاقو سے حملہ کر کے زخمی کرنے کے الزام میں گرفتار بنگلا دیشی شہری کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی ہے اور ممبئی کی ایک عدالت کو بتایا ہے کہ ملزم کے خلاف ’ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں۔
فارنزک سائنس لیبارٹری کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس نے سیشن کورٹ کے سامنے اپنے اس پہلے دعوے کو دہرایا کہ حملے کے دوران اداکار کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب پھنسے چاقو کے ٹکڑے اور جائے وقوع پر پایا گیا اس کا ایک حصہ، ملزم سے برآمد ہونے والے ہتھیار سے ملتے جلتے ہیں۔
پولیس نے گزشتہ روز جمعرات (24 جولائی) کو عدالت میں جمع کرائی گئی ملزم کی درخواست کے تحریری جواب میں کہا ہے کہ یہ تینوں ٹکڑے اسی ہتھیار (چاقو) کا حصہ ہیں جو فلم اسٹار پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
16 جنوری کو ڈکیتی کی کوشش کے دوران باندرہ کے پوش علاقے میں واقع 12ویں منزل کے اپارٹمنٹ کے اندر داخل ہونے والے ملزم نے سیف علی خان پر چاقو سے کئی وار کیے تھے۔
54 سالہ اداکار کی لیلاوتی اسپتال میں سرجری ہوئی تھی تاکہ حملے میں ان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب پھنسے چاقو کے ٹکڑے کو نکالا جا سکے، انہیں 5 دن بعد نجی اسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
بنگلا دیشی شہری شریف الاسلام کو 2 دن بعد مبینہ طور پر سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پولیس نے اپنے جواب میں اس بات پر زور دیا کہ ملزم ایک بنگلا دیشی شہری ہے جو بھارت میں غیر قانونی طور پر مقیم ہے، اگر اسے ضمانت دی گئی تو اس بات کا امکان ہے کہ وہ بھارت سے فرار ہو جائے اور ٹرائل کے دوران عدالت میں پیش نہ ہو۔
انہوں نے دلیل دی کہ ملزم کا کیا گیا جرم انتہائی سنگین نوعیت کا ہے اور اس کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
وکیل وپل دُشنگ کے ذریعے دائر کی گئی اپنی ضمانت کی درخواست میں ملزم نے دعویٰ کیا کہ وہ بے گناہ ہے اور اس کا کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
ملزم نے ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کیس کی تفتیش عملی طور پر مکمل ہو چکی ہے اور صرف چارج شیٹ (فردِ جرم) داخل کرنا باقی ہے۔
مبینہ حملہ آور پر گھر میں غیر قانونی داخلے، ڈکیتی اور جان لینے یا شدید زخمی کرنے کی کوشش سے متعلق دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔