وفاقی حکومت نے ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کے لئے کئی قسم کے محصولات اور ڈیوٹی اخراجات کی ادائیگی میں مشکلات کے خاتمے کے لئے توانائی کے شعبے میں صارفین کو ریلیف دینے کی غرض سےمتعدد اہم فیصلے کئے ہیں جن پر عملدر آمد سے بجلی سستی مگر پیٹرول اور گیس مہنگی ہوسکتی ہے۔ حکومت نے صارفین کوخبردار کیا ہے کہ بجلی کی طلب میںکمی ہوئی تو بلوں میں 3.23روپے فی یونٹ قرض سروسنگ سرچارج کا اضافہ ہوسکتا ہے ۔ ایک اہم ریلیف یہ بھی ہے کہ یکم جولائی سے بجلی بلوں کے ذریعے صوبائی الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی وصولی ختم کی جارہی ہے اور صوبوں سے اس کے متبادل کے بارے میں تجاویز طلب کرلی گئی ہیں۔ صوبائی حکومتوں کے نام ایک خط میں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد لغاری نے ان سے تعاون مانگا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت بجلی کے بلوں کو سادہ بنانا چاہتی ہے تاکہ یہ صرف بجلی کی اصلی لاگت کو ظاہر کریں اور انہیں غیر متعلقہ واجبات کی وصولی کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ اسی لئے بلوں سے اس قسم کے چارجز ختم کئے جارہے ہیں ۔ ان میں ٹی وی فیس بھی شامل ہے جس سے اربوں روپے وصول کئے جاتے ہیں، پاور ڈویژن نے آج سے بجلی بلوں میں ڈیوٹی ختم کر دی ہے ۔بجلی کے اخراجات کم کرنے کے ساتھ ایل پی جی بھی صارفین کے لئے سستی کی گئی ہے جس سے گھریلو سلنڈر 87روپے اور 71پیسے کم قیمت میں ملے گا اور اس کی قیمت 233اور 10پیسے فی کلو ہو جائے گی۔ تاہم گیس سے تیار ہونے والی بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوگا کیونکہ پاور پلانٹس کے لئے گیس کی قیمت میں 17فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بجلی تو نسبتاً سستی ہو جائے گی لیکن پیٹرولیم مصنوعات اور گیس کے نرخوں میں مختلف عوامل کی وجہ سے اضافے کا امکان ہے۔ بجلی کے بلوں میں الیکٹرسٹی ڈیوٹی کے خاتمے سے عام صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔ اس وقت دو سو روپے کے ماہانہ بل پر 53روپے اضافی ڈیوٹی لی جارہی ہے جو بجلی کی اصل قیمت کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے اور غریب صارفین کے بس سے باہر ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں ایران اور اسرائیلی حملے کے بعد اضافہ ہوگیا ہے اور حکومت نے پیرسےپیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں بالترتیب 8روپے 36پیسے اور 10روپے 39پیسے کا اضافہ کر دیا ۔یہ اضافہ 15جولائی تک نافذ رہے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل مہنگے ہونے کا اثر اشیائے خوردنی پر بھی پڑے گا کیونکہ ا نکی باربرداری کے اخراجات بڑھ جائیں گے۔ ماہرین کے مطابق اس حوالے سے سبزیوں اور کھانے پینے کی دوسری چیزیں مہنگی ہو جائیں گی۔ بجلی کی قیمتوں میں ویسے تو کمی کی جارہی ہے مگر جن علاقوں یا صنعتوں کیلئے گیس سے پاور پلانٹ چلائے جارہے ہیں ان کی بجلی کے نرخ بڑھ جائیں گے۔ صوبائی الیکٹرسٹی ڈیوٹی ختم کرنے سے صارفین کو جو فائدہ پہنچے گا اس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ گھریلو صارفین اپنے بجلی بلوں پر 1اعشاریہ 5فیصد ، صنعتی ادارے ایک فیصد، آبپاشی و زرعی مشینری کے لئے ایک فیصد یہ ڈیوٹی ادا کر رہے ہیں۔ گروشی قرضے ایک اور بڑا مسئلہ ہیں جو بجلی کی صنعت کو درپیش ہیں اس حوالے سے بھی حکومت نے کمرشل بینکوں کے ساتھ معاہدے کئے ہیں تاکہ قومی خز انے پر بوجھ ڈالے بغیر یہ مسئلہ حل کیا جاسکے۔ اس معاملے میں کاروباری برادری کے مفادات کا خیال رکھا گیا ہے۔ بجلی کا قومی ترقی کے منصوبوں میں بنیادی کردار ہے۔ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ شمسی توانائی آنے سے ملک میں فاضل بجلی پیداہو رہی ہے جس کا استعمال صنعتی منصوبو ں میں ہوسکتا ہے مگر اس کیلئے سرمایہ کاری میں اضافہ ضروری ہے۔ قابل تحسین بات یہ ہے کہ حکومت مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ضروری اقدامات کر رہی ہے۔